مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ محمد البرادعی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام بین الاقوامی جوہری ادارے کی نگرانی میں جاری ہے اور بین الاقوامی جوہری ادارے کے انسپکٹروں کو آج تک ایران کے ایٹمی پروگرام میں کوئی انحراف نہیں ملا ہے۔ کل رات شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں کوئی انحراف نظر نہیں آیا اور نہ ہی اس کے فوجی مقاصد کے بارے میں شواہد ملے ہیں البردعی نے کہا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے پیش کئے گئے بعض دعوؤں کے بارے میں بھی کچھ نہیں ملا ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی جوہری ادارے کے انسپکٹروں کو 2003 سے لیکر 2008 ء تک کے معائنوں میں ایران کے ایٹمی پروگرام میں کوئی انحراف نہیں ملا ہے۔ البرادعی نے کہا کہ نطنز ، اصفہان اور بو شہر میں ایران کی تمام ایٹمی تنصیبات پر بین الاقوامی جوہری ادارے کے کیمرے نصب ہیں اور مہر و موم کئے گئے تمام وسائل اپنی جگہ پر باقی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں کوئی انحراف موجود نہیں ہے اور ایران کا ایٹمی پروگرام اس ادارے کے قوانین کے مطابق جاری ہے البرادعی نے اپنی رپورٹ میں سنٹریفیوجزکی تعداد میں اضافہ کی طرف بھی اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایران نے سکیورٹی کونسل کی طرف سے یورینیم افزودگي متوقف کرنے کے مطالبہ کو یہ کہہ کر مستر کردیا ہے کہ سکیورٹی کونسل کا مطالبہ غیر قانونی اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے قوانین کی روح کے منافی ہے۔
آپ کا تبصرہ