مہرخبررساں ایجنسی نےفرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی سابق وزير اعظم مرحومہ بینظیر بھٹو بینظیر بھٹو کی ہلاکت کی دنیا بھر میں سخت الفاظ میں مذمت کی گئی اور اسےپاکستان کے لئے بہت بڑا نقصان قرار دیا گیا ہے۔برطانیہ نے بینظیر کے قتل کو بے حس دہشت گردوں کی کارروائی قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ دہشت گردوں کا راستہ روکنا انتہائی ضروری ہو گیا ہے۔ امریکہ نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ صدر بُش بینظیر کے قتل پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا ساتھ برقرار رکھنے کا کہا ہے۔ ہے کہ وہ ملک میں قیامِ امن کو یقینی بنائیں۔ فرانس اور اٹلی نے بینظیر بھٹو کے قتل کو انتہا پسندی کا نتیجہ قراردیا ہے۔ فرانس نے بینظیر پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ قابل نفرت فعل ہے۔افغانستان کی حکومت نے بینظیر پر قاتلانے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’بربریت‘ قرار دیا۔ افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ بینظیر کے قاتل پاکستان اور امن کے دشمن ہیں۔ بینظیر بھٹو اور حامد کرزئی نے آج ہی اسلام آباد میں ملاقات کی تھی۔ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کی سابق وزیرِ اعظم کے قتل کی مذمت کی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے وزیرِ خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہان نے اسے ایک مجرمانہ عمل قرار دیتے ہوئے پاکستانی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کے خلاف متحد رہیں۔ ایران نے بھی ایک بیان میں اس سفاکانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ایرانی وزیر خارجہ نے اس قتل کو دردناک المیہ قراردیا ہے ۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے بھی اس قتل کو بہیمانہ قراردیا ہے اور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے پر زوردیا ہے ۔بے نظیر کے قتل کی ذمہ داری افغانستان میں القاعدہ دہشت گرد تنظیم کے کمانڈر ابو یزيد نے قبول کرلی ہے اخبارایشیا ٹائمز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مصطفی ابو یزید نے کہا کہ بھٹوکو القاعدہ کی اتحادی تنظیم لشکر جھنگوی قتل کیا ہے اور یہ القاعدہ کی ان لوگوں کے خلاف بہت بڑی کامیابی ہے ۔کافروں کی مدد کررہے ہیں ۔
آپ کا تبصرہ