مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران، روس اور چین نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش اور سلامتی کونسل کے صدر کو ایک مشترکہ خط میں واضح کیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی تمام شقیں 18 اکتوبر 2025 سے اپنی مدت پوری کر کے خود بخود ختم ہوچکی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تینوں ممالک کے مستقل نمائندوں نے کہا کہ یہ تاریخ ایران کے ایٹمی معاملے پر سلامتی کونسل کی نگرانی کے باضابطہ خاتمے کا نقطہ آغاز ہے۔
مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ قرارداد 2231 کے مطابق، مقررہ تاریخ کے بعد اس کی تمام پابندیاں اور شرائط غیر مؤثر ہوچکی ہیں، لہذا کسی ملک یا گروہ کا اس کے تحت کوئی اقدام کرنا قانونی بنیاد نہیں رکھتا۔ خط میں اس حقیقت کی بھی طرف نشاندہی کی گئی کہ یہ قرارداد دراصل جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کی توثیق کرتی تھی، جو 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا اور جس کے تحت ایران پر ایٹمی نوعیت کی پابندیاں معطل کی گئی تھیں۔
خط میں امریکہ کے یکطرفہ انخلا، 2018 میں دوبارہ پابندیاں عائد کرنے اور 2020 میں ناکام اسنپ بیک میکانزم کا حوالہ دیتے ہوئے اسے معاہدے اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
سفیروں نے کہا کہ امریکی دباؤ کے تحت یورپی ممالک کا تجارت معطل کرنا بھی وعدوں سے انحراف تھا۔ رواں برس برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے اسنپ بیک کی دوبارہ کوششیں بھی غیرقانونی تھیں کیونکہ یورپی تینوں ممالک نے خود JCPOA اور قرارداد 2231 پر عمل نہ کرکے قانونی طور پر اس اقدام کا حق کھو دیا تھا۔
خط میں زور دیا گیا کہ قرارداد کے اختتام کی تاریخ کا احترام کرنا سلامتی کونسل کی ساکھ اور عالمی سفارت کاری کے وقار کے لیے ناگزیر ہے۔ تمام فریقوں کو چاہئے کہ سفارتی ماحول کو بہتر بنائیں اور حقیقی، تعمیری مذاکرات کے لیے سازگار حالات پیدا کریں۔
آپ کا تبصرہ