16 نومبر، 2025، 7:26 PM

امریکہ اصولوں کے بجائے طاقت پر مبنی عالمی نظام تشکیل دینے کی تلاش میں ہے، عراقچی

امریکہ اصولوں کے بجائے طاقت پر مبنی عالمی نظام تشکیل دینے کی تلاش میں ہے، عراقچی

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی قانون کے بجائے طاقت پر مبنی عالمی نظام تشکیل دینے کی کوشش کررہے ہیں، جو عالمی مساوات اور انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اتوار کی صبح وزارتِ خارجہ کے ذیلی ادارے "انسٹی ٹیوٹ فار پولیٹیکل اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز" میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر جب عالمی قانونی اصولوں پر عملدرآمد پہلے سے زیادہ مضبوط ہونا چاہیے تھا، بین الاقوامی قانون خود حملے کا سامنا کر رہا ہے۔  

عراقچی نے زور دیا کہ موجودہ صورتحال امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے "قانون پر مبنی عالمی نظام" کے بجائے "طاقت پر مبنی عالمی نظام" بنانے کی کوشش ہو رہی ہے، جو دراصل مغرب کے مفادات کے عین مطابق ہے۔  

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک نے قوانین کے نام پر کچھ ایسے نام نہاد قواعد بنائے ہیں جنہیں وہ اپنی وقتی اور موسمی ترجیحات کے مطابق استعمال کر سکیں اور یہ قواعد امریکہ و مغرب کی بالادستی کے آلہ کار کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔  

عراقچی نے خبردار کیا کہ اب امریکہ اور اس کے اتحادی "طاقت پر مبنی عالمی نظام" تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے عالمی برابری، انصاف اور عدم جبر کے اصول پامال ہو رہے ہیں۔  

انہوں نے کہا کہ مغربی ایشیا اس خطرناک صورتحال کا سب سے بڑا شکار ہے اور گذشتہ دو برسوں کی پیش رفت اس رجحان کو واضح طور پر ظاہر کرتی ہے۔ عراقچی نے صہیونی رژیم کو امریکہ کا ایجنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رژیم واشنگٹن اور یورپی ممالک کی حمایت سے انسانیت کے خلاف جرائم، قتل عام اور نسل کشی جیسے اقدامات کر رہی ہے۔  

انہوں نے یاد دلایا کہ 13 جون کو اسرائیلی رژیم نے امریکہ کی مکمل رہنمائی میں ایران پر اچانک حملہ کیا، جو نہ صرف بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی تھی بلکہ جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام پر بھی براہِ راست حملہ تھا۔  

عراقچی نے کہا کہ ایران نے اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل ۵۱ کے تحت اپنے جائز حقِ دفاع کا استعمال کرتے ہوئے جارحین کو روک دیا اور سخت جوابی کارروائیوں کے ذریعے ثابت کیا کہ ایرانی قوم امن پسند ہے لیکن جنگ کے وقت آخر تک ڈٹ جاتی ہے۔  

انہوں نے کہا کہ صرف نو دنوں میں "بلاشرط ہتھیار ڈالنے" کا پیغام "بلاشرط جنگ بندی" میں بدل گیا اور ایران کے بارے میں ابتدائی غلط فہمیاں دور ہو گئیں۔  

عراقچی نے زور دیا کہ ایران کا جوہری پروگرام این پی ٹی معاہدہ کے آرٹیکل 4 کے تحت تسلیم شدہ حقوق پر مبنی ہے اور ایران نے ہمیشہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سخت ترین معائنہ جاتی نظام کی پابندی کی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2015 کے جوہری معاہدے کے بعد ایران نے اپنی تمام ذمہ داریوں پر عمل کیا، جس کی تصدیق آئی اے ای اے کی پندرہ مسلسل رپورٹس نے کی، جبکہ امریکہ نے بلاجواز اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبرداری اختیار کی۔

News ID 1936526

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha