15 نومبر، 2025، 7:47 AM

12 روزہ جنگ پر عبرانی زبان میں ایرانی ڈاکومنٹری، نتن یاہو کے حامی صہیونی چینل جواب دینے میں ناکام

12 روزہ جنگ پر عبرانی زبان میں ایرانی ڈاکومنٹری، نتن یاہو کے حامی صہیونی چینل جواب دینے میں ناکام

اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بارے میں عبرانی زبان میں ایران کی ڈاکومنٹری پر نتن یاہو کے حامی اسرائیلی ذرائع ابلاغ تلملا اٹھے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تل ابیب کے سیاسی اور میڈیا حلقوں میں اس وقت ایک اہم بحث زور پکڑ رہی ہے، جہاں نتن یاہو کے قریب سمجھے جانے والے اسرائیلی ٹی وی چینل 14 نے ایرانی خبررساں ادارے تسنیم کی نئی دستاویزی فلم “بازان کی فضاؤں میں پرواز کرتے میزائل” پر تفصیلی رپورٹ نشر کی ہے۔ یہ فلم، جو پہلی بار ایران میں مکمل طور پر عبرانی زبان میں تیار کی گئی ہے، حالیہ دنوں میں اسرائیلی میڈیا، تجزیاتی پروگراموں اور سیاسی مباحث میں مرکزی موضوع بن کر سامنے آئی ہے۔

تسنیم کے مطابق، مستند کی اشاعت کے صرف تین روز بعد ہی نہ صرف سوشل میڈیا اور تحریری ذرائع میں بلکہ صہیونی حکومت کے ٹیلیویژن میں بھی اس پر وسیع ردِعمل سامنے آیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ فلم میں ایران کے 12 روزہ جنگ کے دوران ریفائنری بازان پر کیے گئے سنگین اور مؤثر میزائل حملے کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔ بازان اسرائیل کے اہم ترین توانائی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔

صہیونی چینل 14 نے اپنے خبرنامے میں ڈاکومنٹری کے مختلف حصے نشر کیے اور اسے ایران کی جانب سے صہیونی حکومت کے خلاف جاری میڈیا وار کا حصہ قرار دیا۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ رپورٹ کے دوران چینل کی تشریحات میں واضح دفاعی رویہ دکھائی دیا اور وہ ڈاکومنٹری میں سامنے آنے والے تکنیکی اور میدانی حقائق کو جھٹلانے کرنے میں ناکام رہے۔

رپورٹ میں چینل 14 کے ایرانی نژاد تجزیہ کار درور بلازادہ نے اپنی تحلیل میں اعتراف کیا کہ یہ پہلی بار ہے کہ ایران نے ایک مکمل ڈاکومنٹری عبرانی زبان میں تیار کی ہے، اور یہ اقدام ایران کی Cognitive Warfare حکمت عملی میں واضح تبدیلی کی علامت ہے۔

بلازادہ کے مطابق ایران اس ڈاکومنٹری کے ذریعے یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ جنگ ختم ہونے کے بعد بھی میدان نبرد میں اس کی بالادستی ہے، اور بازان ریفائنری پر میزائل حملہ ایران کے لیے ایک مؤثر Deterrent عنصر بن چکا ہے۔

یاد رہے کہ ڈاکومنٹری کی شروعات کے چند گھنٹے بعد ہی یوٹیوب نے اسے صہیونیت مخالف مواد قرار دے کر ڈیلیٹ کردیا، جس پر سوشل میڈیا صارفین نے یوٹیوب کی پالیسی پر سوالات اٹھائے۔

News ID 1936493

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha