مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت زراعت نے اعلان کیا ہے کہ ایران اور چین نے مشترکہ طور پر ایک چاول تحقیقاتی مرکز قائم کیا ہے۔ اس مرکز کا مقصد ایسی ہائبرڈ اقسام تیار کرنا ہے جو خشک سالی برداشت کر سکیں اور فی ہیکٹر چھ ٹن سے زیادہ پیداوار دے سکیں۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے 25 سالہ اسٹریٹجک تعاون معاہدے کا حصہ ہے۔
ایران کے نائب وزیر زراعت اور زرعی تحقیق، تعلیم و توسیع تنظیم کے سربراہ غلامرضا گل محمدی نے کہا کہ اگرچہ دعوی کیا جاتا ہے کہ خوراک سے متعلق شعبے پابندیوں سے مستثنیٰ ہیں، لیکن 2018 کے بعد سے زیادہ تر بین الاقوامی تحقیقی ادارے ایران سے تعاون ختم کرچکے ہیں۔ اس کے نتیجے میں سائنسی تعاون اور جینیاتی وسائل کے تبادلے پر پابندیاں لگ گئیں۔ تاہم، ان کے مطابق، چین کے ساتھ سائنسی شراکت داری مسلسل آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایرانی اور چینی حکام کے باہمی دوروں کے بعد چھ نوجوان ایرانی محققین کو چین بھیجا گیا ہے تاکہ وہ بیجوں کی افزائش میں اعلی تربیت حاصل کریں۔ یہ تربیت باغبانی، تیل دار بیج، گندم، چاول، آلو، ریپ سیڈ اور آرائشی پودوں کے شعبوں میں دی جارہی ہے اور اس کے تمام اخراجات چینی حکومت برداشت کر رہی ہے۔
آپ کا تبصرہ