مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، ترکیہ، انڈونیشیا اور پاکستان کے نمائندے شریک ہوں گے جہاں نام نہاد ’’علاقائی امن منصوبہ‘‘ پر بات چیت ہو گی۔
رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی افواج کی غزہ سے واپسی اور جنگ کے بعد کے انتظامات پر غور کیا جائے گا، تاہم اس انتظام میں حماس کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
امریکہ متعلقہ ممالک کو اس بات پر آمادہ کرنا چاہتا ہے کہ وہ غزہ میں امن فوج بھیجنے اور وہاں کی انتظامی بحالی کے ساتھ ساتھ مالی تعاون میں حصہ لیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کو اس وقت ویٹو کر دیا جب 14 ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ، اسرائیل کی کھلی حمایت کے باوجود، ایسے منصوبوں کے ذریعے خود کو ’’امن کا علمبردار‘‘ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ