مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حکومت کے ایک انتہاپسند وزیر نے انتباہ کیا ہے کہ ترکی کے شہر استنبول میں موجود حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا امکان موجود ہے۔
فلسطینی خبررساں ادارے سما کے مطابق اسرائیلی وزیر توانائی اور سیکورٹی کمیٹی کے رکن ایلی کوہن نے سعودی اخبار سے گفتگو میں کہا کہ جو بھی حماس سے جڑا ہوگا، دنیا کے کسی بھی کونے میں سکون کی نیند نہیں سوسکے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قطر پر اسرائیلی حملے سے قبل امریکہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی موجود تھی۔ ان کا دعوی تھا کہ امریکہ سب سے بڑا اتحادی ہے اور صدر ٹرمپ نے مشرق وسطی کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے دور میں جھڑپیں کم ہوئیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ نئے امن معاہدے کروائیں گے۔
ایلی کوہن نے قطر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ملک اخوان المسلمین کا حامی ہے، خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے اور ایران کو مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ ان کے بقول قطر ترکی اور لبنان کے ساتھ مل کر دہشت گرد گروہوں کو سہولت دیتا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے کہا کہ تل ابیب لبنان اور شام سے اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک وہاں انتہا پسند گروہ موجود ہیں۔ جب یہ گروہ پیچھے ہٹ جائیں گے تو ہمارا ہدف امن معاہدے ہوں گے، جن میں توانائی، پانی اور ٹیکنالوجی کی فراہمی شامل ہوگی۔
انہوں نے دعوی کیا کہ جنگ تبھی ختم ہوگی جب اسرائیلی یرغمالی رہا ہوں گے اور حماس ہتھیار ڈال دے گی حتی کہ یہ جنگ کل ہی ختم ہوسکتی ہے۔
آپ کا تبصرہ