21 جون، 2025، 3:29 PM

تل ابیب کے دفاعی نظام کو ذلت آمیز شکست کا سامنا؛ مگر کیسے؟!

تل ابیب کے دفاعی نظام کو  ذلت آمیز شکست کا  سامنا؛ مگر کیسے؟!

عالمی ذرائع نے ایرانی میزائلوں کا مقابلہ کرنے میں صہیونی دفاعی نظام کی ناکامی کو اسرائیل اور امریکہ کے لئے شرمناک قرار دیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: صیہونی حکومت کی جارحیت کے  دفاع  میں اسلامی جمہوریہ ایران کے تباہ کن میزائل حملوں کو گزشتہ ہفتے سے علاقائی اور عالمیذرائع ابلاغ  میں وسیع پیمانے پر کوریج ملی ہے اور یہ تمام ذرائع ابلاغ اس بات پر متفق ہیں کہ صیہونی حکومت کے کثیرالجہتی دفاعی ادارے کو   امریکہ کی لامحدود حمایت کے باوجود  ایران  کے سامنے شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔
ایران نے اسرائیلی دفاعی نظام کو کیسے تباہ کیا؟

اس سلسلے میں جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے نے اعلان کیا کہ امریکی انٹیلی جنس سروس کی معلومات کے مطابق ایران کے پاس مشرق وسطیٰ میں بیلسٹک میزائلوں کے سب سے بڑے ہتھیار موجود ہیں۔ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف اوقات میں ایران انہیں براہ راست یا اپنے اتحادیوں کے ذریعے استعمال کرتا ہے۔ بیلسٹک میزائل ایران کے میزائل ہتھیاروں کا ایک اہم حصہ ہیں، جو اکتوبر 2024 کے اوائل میں اسرائیل پر حملوں کے ساتھ ساتھ موجودہ حملوں میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔

برلن میں قائم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ایران کے میزائل ہتھیاروں کے ماہر فیبیان ہینز نے کہا کہ ان کا اندازہ یہ ہے کہ ایران نے یکم اکتوبر 2024 ءکو اسرائیل پر اپنے حملے میں ٹھوس اور مائع ایندھن والے میزائلوں کا استعمال  کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹھوس ایندھن والے میزائل، جو کہ جدید ترین میزائل ہیں، موبائل اور مائل لانچروں سے لانچ کیے گئے، جبکہ مائع ایندھن والے میزائل عمودی لانچروں سے لانچ کیے گئے۔ نیز، یکم اکتوبر 2024 کو جو تین ٹھوس ایندھن والے میزائل داغے گئے، وہ "حاج قاسم"، "خیبر شکن" اور "فاتح 1" میزائل تھے۔

قاہرہ الیوم نیوز ویب سائٹ نے ایران کی میزائل طاقت کے تجزیے میں اس سائٹ کے ماہر اور تجزیہ کار ڈاکٹر طلعت سلامہ کے بیانات کو بھی نقل کیا اور ان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: صیہونی حکومت کا دفاعی نظام جس کی طویل عرصے سے بڑے پیمانے پر تشہیر کی جارہی تھی اور صیہونیوں کا دعویٰ تھا کہ وہ ایک مضبوط اور موثردفاعی نظام کے حامل ہیں، ایرانی میزائلوں اسے تبا کردیا  ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ایران یہ حملے اپنی خودمختاری کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کے جواب میں کر رہا ہے۔ صیہونی حکومت کا دفاعی نظام جس میں آئرن ڈوم اور ڈیوڈ فلاسکس جیسے نظام شامل ہیں، ایران کے کچھ تازہ ترین حملوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے ہیں، اور حالیہ حملوں نے ایران کی فوجی ٹیکنالوجی اور ایران کی دفاعی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں اس کے تضاد کو واضح کیا ہے۔

ایران کے میزائل واشنگٹن اور تل ابیب کے لیے ڈراؤنا خواب، مگر کیسے؟

مذکورہ عربی زبان تجزیہ کار نے تاکید کی: اگرچہ یہ دفاعی نظام بعض اوقات بیلسٹک یا ڈرون حملوں کا مقابلہ کرنے میں کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں، لیکن یہ اسرائیلی حکومت کی فوجی برتری کے لیے کافی نہیں ہیں، کیونکہ ایران اپنی میزائل صلاحیتوں کو فروغ دے رہا ہے۔ یہاں  اس بات کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ صیہونی حکومت کی خطے میں موجودگی بنیادی طور پر علاقے میں امریکی اثر و رسوخ کے جاری رہنے کی طرف اشارہ کرتی ہے، اس حد تک کہ بعض کا خیال ہے کہ اس حکومت کے خاتمے کا مطلب خطے میں امریکی اثر و رسوخ کا خاتمہ ہوگا۔

انادولو  خبر رساں ایجنسی نے اسٹریٹجک امور کے ماہر قاصد محمود کا  حوالہ دیتے ہوئے ایک تجزیے میں کہا کہ ایران کے پاس ملٹی لیئرڈ میزائل سسٹم ہے اور اس کے بعد کے حملے زیادہ شدید ہوسکتے ہیں۔ ایرانی میزائلوں میں جدید خصوصیات پائی جاتی ہیں جن میں متعدد وارہیڈز دقیق نشانہ پر لگنا اور رفتار کی وسیع رینج  بھی شامل ہے۔

"وعدہ صادق3" آپریشن میں ایرانی میزائلوں کے تنوع اور بتدریج استعمال کے بارے میں اردنی فوج کے سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور اسٹریٹجک عسکری ماہر، قاصد محمود نے کہا: "میزائلوں کے نام سے قطع نظر، جن کی کوئی عسکری اہمیت نہیں ہے، ایسا لگتا ہے کہ ایران کے پاس ایک کثیر سطحی میزائل سسٹم  موجودہے۔

اردنی افسر نے کہا: "ایرانی میزائلوں میں جدید خصوصیات ہیں۔ ایران اپنے میزائلوں کو صیہونی حکومت کے خلاف حملوں میں حسابی انداز میں استعمال کرتا ہے۔ 

ایران کا بڑا میزائل ہتھیار کیا ہے؟ 

"میسایل ٹریٹ" نامی ویب سائٹ جو میزائل سسٹم میں مہارت رکھتی ہے، نے ایران کی میزائل طاقت اور ایران کے میزائلوں کے مقابلے میں صیہونی اور امریکی دفاعی نظام کی ناکامی کا تجزیہ  کرتے ہوئے  سجیل میزائل کی صلاحیتوں کے بارے میں لکھا: سیجل کا تعلق دو مرحلوں والےٹھوس ایندھن سے چلنے والے بیلسٹک میزائلوں میں سے ہے جو سنہ  1990ء کی دہائی کے آخر میں تیار کیے گئے تھے۔ اس کا ڈیزائن ایران کے شہاب 3 میزائل سے ملتا جلتا ہے اور یہ فضا کے اندر اور باہر مداخلت کرنے والے نظام سے بچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سی این این نے فتح میزائل کی صلاحیتوں کا جائزہ  لیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق ایران کا فتح 1 میزائل ایک انتہائی جدید ہائپر سونک میزائل ہے۔ یہ میزائل ایک جدید سسٹم سے لیس ہے جو اسے پرواز کے دوران فضائی دفاعی نظام سے بچنے کے قابل بناتا ہے۔

سومریہ نیوز ویب سائٹ نے بھی اس سلسلے میں ایران کی میزائل طاقت اور ہتھیاروں کے ایک حصے کا حوالہ دیتے ہوئے جائزہ پیش کیا ہے: ایران کے پاس ہتھیاروں میں وسیع تباہی  پھیلانےاور بہترین تکنیکی درستگی کے حامل متعدد جدید میزائل شامل ہیں۔

عراقی سائٹ نے زور دے کر کہا کہ ایران کے پاس اعلیٰ درجے کے کروز میزائل ہیں جن کی خصوصیت تیز رفتاری اور پرواز میں اعلیٰ چالبازی کی وجہ سے پتہ لگانے میں دشواری ہے، جو انہیں فضائی دفاعی نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج بناتا ہے۔ خیبر میزائل، خرمشہر نظام کا جدید ترین ورژن، اعلی تباہ کن طاقت کے حامل جدید میزائلوں میں سے ایک ہے، جو 2000 میٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور طویل فاصلے کے اہداف کو نشانہ بناتا ہے۔

ایران کے  دفاعی حملے اسرائیل کی سب سے بڑی شکست ہے؟ مگر کیسے؟!

برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی حکومت کی حمایت میں متعدد فضائی دفاعی نظاموں کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کے حالیہ میزائل حملوں نے صیہونی حکومت کے فضائی دفاعی نظام کے نفوذ کو شکست  سے دوچار کردیا ہے۔ کیونکہ یہ میزائل اور اس کے حملے میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی کے نتیجے میں صیہونی حکومت کے دفاعی نظام کی متعدد تہوں  کو برباد کردیا ہے۔

اخبار نے مزید کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے متعدد فضائی دفاعی نظاموں سے استفادہ کے باوجود، ایرانی حملے مقبوضہ علاقوں میں گہرائی تک داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

رپورٹ میں اس بات کو وثوق کے ساتھ کہا گیا ہےہے کہ اسرائیلی حکومت کے دفاعی نظام میں آئرن ڈوم سسٹم، ڈیوڈ سلنگز، ایرو 3 میزائل اور امریکی تھاڈ سسٹم شامل ہیں لیکن یہ متعدد سسٹم حالیہ ایرانی حملوں کے دوران استعمال ہونے والے میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہے۔

News ID 1933725

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha

    تبصرے

    • Wajid PK 18:54 - 2025/06/21
      0 0
      Wajid Khan 🇵🇰 90