مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی گروہوں حماس اور اسلامی جہاد نے سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کے حق میں پیش کردہ قرارداد کو امریکہ کی جانب سے ویٹو کیے جانے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سلامتی کونسل میں جنگ بندی کے بارے میں پیش ہونے والی قرارداد ویٹو ہونے کے بعد حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کا ویٹو اس بات کا ثبوت ہے کہ واشنگٹن، قابض اسرائیلی حکومت کے انسانیت سوز جرائم میں نہ صرف شریک ہے بلکہ اُس کی بھرپور پشت پناہی بھی کررہا ہے۔
حماس نے مزید کہا کہ جب 15 رکنی سلامتی کونسل میں 14 ارکان جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں اور صرف امریکہ مخالفت کرتا ہے تو یہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی توہین ہے۔
تنظیم نے امریکی نمائندے کے بیانات کو حقائق سے انحراف، فریب اور فلسطینی عوام کے حقوق کی کھلی نفی قرار دیا، اور سلامتی کونسل کی مسلسل ناکامی کو بین الاقوامی اداروں کی بے عملی کا نتیجہ قرار دیا۔
دوسری طرف تحریک جہاد اسلامی نے بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کا ویٹو اس بات کا ناقابلِ انکار ثبوت ہے کہ امریکہ نتن یاہو کی قاتل حکومت کے ساتھ کھڑا ہے اور غزہ میں ہونے والے جرائم کا براہِ راست شریک ہے۔
آپ کا تبصرہ