مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صیہونی رژیم کی نائب وزیر خارجہ شیرون ہاسکل نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال کے جواب میں الزام تراشی کا سہارا لیتے ہوئے بوکھلاہٹ کا مظاہرہ کیا۔
رشیا ٹو ڈی کے رپورٹر نے ان سے سوال کیا کہ اگر ایران کا جوہری پروگرام بند کردیا گیا تو کیا تل ابیب بھی اپنا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام ترک کردے گا؟
ہاسکل نے جواب میں الزام تراشی کا سہارا لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہییں، یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو نہ صرف اسرائیل بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے!
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ اسرائیل کے جوہری پروگرام کے بارے میں کیا خیال ہے؟" دعویٰ کیا کہ اسرائیل کسی کو دھمکی نہیں دیتا ہم کسی ملک میں عزائم کے خواہاں نہیں ہیں لیکن ایران پورے مشرق وسطیٰ میں عزائم رکھتا ہے(!)۔
ہاسکل نے لبنانی سرزمین پر صیہونی حکومت کی جارحیت اور قبضےکا ذکر کیے بغیر ایران کو لبنان کے بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
صیہونی نائب وزیر خارجہ نے شام پر قبضے سے متعلق سوال کا بھی جواب دئے بغیر لبنان کی حزب اللہ کے خلاف بے بنیاد الزامات دہرائے
اس صہیونی عہدیدار کا یہ بیہودہ دعویٰ اور لزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب قابض رژیم 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر مسلسل بمباری کر رہی ہے جس کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 51 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
صیہونی رژیم نے شام کے فوجی مراکز کو متعدد بار نشانہ بنایا جب کہ وہ جنوبی لبنان پر بھی مسلسل حملے کر رہی ہے تاہم غاصب رژیم کے حکام نہایت بے شرمی سے جارحیت کو دفاع کہتے ہیں جب کہ اس دوران جنگ بندی معاہدے کے ضامن ممالک نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے!
آپ کا تبصرہ