11 مارچ، 2025، 10:02 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری (ع)، رسول اکرم (ص) کی باوفا زوجہ

ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری (ع)، رسول اکرم (ص) کی باوفا زوجہ

ام المؤمنین حضرت خدیجہ الکبری علیہا السلام نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے اپنا سارا مال و دولت اسلام پر قربان کردیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، دین و عقیدہ ڈیسکام المؤمنین حضرت خدیجہ کبری علیہا السلام جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پہلی زوجہ محترمہ اور اسلام قبول کرنے والی پہلی خاتون تھیں، بعثت کے دس سال رمضان المبارک کی دسویں تاریخ کو اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔

حضرت خدیجہ علیھا السلام مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد خُوَیلد بن اسد اور والدہ فاطمہ بنت زائده تھیں۔ حضرت خدیجہ علیہا السلام قریش کی ایک نمایاں اور باوقار خاتون تھیں، جنہوں نے کم عمری میں ہی تجارت کا آغاز کیا۔ ان کی دور اندیشی، ذہانت اور معاملہ فہمی کی وجہ سے انہیں "عقلمند خاتون" اور "قریش کی عظیم خاتون" کے القابات دیے گئے۔

حضرت خدیجہ الکبری کے القاب

حضرت خدیجہ علیھا السلام کے معروف القاب طاہرہ، سیدہ نساء القریش، ام المؤمنین، مرضیہ، مبارکہ، ام الیتامی، صدیقہ اور زکیہ ہیں۔

حضرت خدیجہ علیہا السلام کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تجارت کے ذریعے تعارف ہوا اور وہ آپ (ص) کی امانت داری اور اخلاق سے بے حد متاثر ہوئیں۔ حضرت خدیجہ علیہا السلام نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو نکاح کی پیشکش کی، اور دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شادی اور حضرت ابوطالب (ع) کا خطبہ عقد

آنحضرت (ص) اور حضرت خدیجہ علیہا السلام کا خطبہ عقد حضرت ابوطالب (ع) نے پڑھا۔ معروف دیوبندی عالم دین علامہ یوسف بنوری لکھتے ہیں: حضرت حمزہ رشتہ لے کر حضرت خدیجہ کے چچا عمرو بن اسد کے پاس تشریف لائے، رشتہ طے پانے کے بعد ابو طالب نے خطبۂ  نکاح پڑھا، اور مہر کی ادائیگی کی ذمہ داری خود اپنے سر لی۔ بعض روایات میں ابوطالب کا یہ خطبۂ نکاح درج ذیل الفاظ میں موجود ہے: "الحمد لله الذي جعلنا من ذرية إبراهيم، و زرع السماعيل، و جعل لنا بلدًا حرامًا، و بيتًا محجوجًا، و جعلنا الحكام على الناس، و أن محمداً بن عبد الله، ابن أخي، لايوازن به فتى من قريش إلا رجح به بركةً، وفضلاً و عدلاً و مجداً و نبلاً وإن كان في المال مقلاً، فإن المال عارية مسترجعة، و ضل زائل، وله في خديجة بنت خويلد رغبة ولها فيه مثل ذلك، و ما أردتم في ذلك فعليّ."

علامہ یوسف بنوری نے ان لوگوں کو جواب دیا ہے جو حضرت ابوطالب (ع) کے ایمان میں شک کرتے ہیں۔ علامہ بنوری نے خطبہ نکاح کے الفاظ بھی ذکر کیے ہیں جن میں اللہ وحدہ لاشریک کا نام لیا گیا ہے۔ اس طرح کا خطبہ مسلمان اور مومن ہی پڑھ سکتا ہے۔

یہ نکاح بعثت سے 15 سال قبل ہوا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ علیھا السلام کی حیات میں کسی اور عورت سے نکاح نہیں کیا۔ حضرت خدیجہ علیھا السلام کی وفات کے بعد بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہمیشہ ان کی محبت اور قربانیوں کو یاد فرماتے تھے۔

حضرت خدیجہ علیھا السلام اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اولاد

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرزندان کی تعداد میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض روایات کے مطابق حضرت خدیجہ علیھا السلام سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تین بیٹے: قاسم، طیب، طاہر اور چار بیٹیاں: رقیہ، زینب، ام کلثوم اور حضرت فاطمہ علیھا السلام تھیں۔ تاہم بعض شیعہ محققین کے مطابق حضرت فاطمہ علیھا السلام ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت خدیجہ علیہا السلام کی حقیقی بیٹی تھیں، جبکہ باقی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی منہ بولی بیٹیاں تھیں۔

حضرت فاطمہ علیہا السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سب سے چھوٹی اور واحد اولاد تھیں، جو آنحضرت کی وفات کے بعد بھی زندہ رہیں۔

اسلام کے لئے ام المؤمنین حضرت خدیجہ کی خدمات

حضرت خدیجہ علیہا السلام اپنے وقت کی سب سے مالدار خواتین میں شمار ہوتی تھیں۔ انہوں نے اپنی دولت کو ضرورت مندوں اور نیکی کے کاموں میں خرچ کیا۔ وہ اپنے قبیلے کے دیگر افراد کے برعکس بت پرستی سے بیزار تھیں اور ہمیشہ حق و حقیقت کی تلاش میں تھیں۔ حضرت خدیجہ علیہا السلام پہلی خاتون تھیں جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر وحی نازل ہوئی تو سب سے پہلے حضرت خدیجہ علیھا السلام نے ایمان لایا اور ہر مشکل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ساتھ دیا۔ آپ نے اپنا سارا مال و دولت اسلام کی ترویج کے لیے وقف کردیا۔ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ہر قدم پر ساتھ دیا اور شعب ابی طالب میں تین سالہ سخت بائیکاٹ اور محاصرے کے دوران اپنا سب کچھ قربان کردیا۔

انہوں نے اپنی ساری دولت اسلام کی ترویج میں خرچ کردی۔ غلاموں کی آزادی اور یتیموں اور مسکینوں کی مدد کے لیے ان کا سرمایہ استعمال ہوا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے کسی کے مال نے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا، جتنا خدیجہ علیھا السلام کے مال نے پہنچایا۔"

حضرت خدیجہ علیہا السلام نے دین اسلام کی تبلیغ میں اہم کردار ادا کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ہمیشہ ان کی محبت، ایثار اور وفاداری کو سراہا۔ ان کی وفات پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بے حد غمگین ہوئے اور اسی سال کو "عام الحزن" یعنی غم کا سال قرار دیا۔

حضرت خدیجہ علیہا السلام کا صبر، قربانی، وفاداری اور دین اسلام کے لیے خدمات ہر مسلمان عورت کے لیے نمونہ عمل ہیں۔

News ID 1931016

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha