حضرت خدیجہ (س)
-
حضرت خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا، ولادت سے وفات تک
اسلامی مآخذ میں حضرت خدیجہ کو طاہرہ، زکیہ، مرضیہ، صدیقہ، سیدہ نساء قریش ، خیرالنساء اور باعظمت خاتون کے القاب اور ام المؤمنین کی کنیت سے یاد کرتے ہیں۔
-
حضرت خدیجہ (س) نے اسلام کے فروغ میں پیغمبر اسلام (ص)کا بھر پور ساتھ دیا
حضرت خدیجہ ، مکہ کی ایک معزز، مالدار، عالی نسب خاتون جن کا تعلق عرب کے قبیلے قریش سے تھا۔ جو حسن صورت و سیرت کے لحاظ سے "طاہرہ" کے لقب سے مشہور تھیں۔حضرت خدیجہ (س) نے اسلام کے فروغ میں پیغمبر اسلام (ص) کا بھر پور ساتھ دیا۔
-
حضرت علی (ع) اور حضرت خدیجہ (س) نے پیغمبر اسلام(ص) کی امامت میں سب سے پہلے نماز جماعت ادا کی
پیغمبر اسلام حضرت محمد (ص) بن عبداللہ بن عبدالمطّلب بن ہاشم، اللہ تعالی کے آخری پیغمبر ہیں آپ اولوالعزم انبیاء میں سب سے افضل ہیں آپ کا اہم ترین معجزہ قرآن کریم ہے. آپ توحید کے منادی ، اخلاقی ، انسانی اور اسلامی اقدارکے علمبردار ہیں۔
-
ام المؤمنین حضرت خدیجہ نے اسلام کے فروغ میں پیغمبر اسلام (ص) کا بھر پور ساتھ دیا
ملیکۃ العرب ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ سلام اللہ علیہا نے نہ صرف اپنے مال بلکہ اپنی جان ، اپنی تمام تر صلاحیتوں ، توانائیوں اور صبر و استقامت کے ساتھ اسلام کے فروغ میں پیغمبر اسلام (ص) کا بھر پور تعاون کیا۔
-
رہبر معظم انقلاب اسلامی کا حضرت خدیجہ الکبری کے بارے میں خطاب
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت خدیجہ سے بے حد اور والہانہ محبت تھی ان کی دولت نے اسلام کو مالی لحاظ سے قوت بخشی اور انہوں نے ہر غم اور تکلیف میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بھر پور ساتھ دیا۔
-
حضرت خدیجہ (س) نے ہر غم اور دکھ میں نبی اکرم (ص) کا بھر پورساتھ دیا
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کے بارے میں فرمایا: خدا کی قسم ! خدا نے خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی چیز عطا نہیں کی ہے ۔