20 جنوری، 2025، 8:17 PM

غزہ میں جنگ بندی مقاومت کی تاریخی اور عظیم فتح ہے؛ ہمارے ہاتھ ٹریگر پر ہیں، سربراہ انصار اللہ

غزہ میں جنگ بندی مقاومت کی تاریخی اور عظیم فتح ہے؛ ہمارے ہاتھ ٹریگر پر ہیں، سربراہ انصار اللہ

انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک الحوثی نے صہیونی حکومت کے خلاف فلسطینی عوام اور مقاومت کی تاریخی اور عظیم فتح پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہونے کی صورت میں یمن دوبارہ حملے شروع کرے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، یمن کی مقاومتی تنظیم انصاراللہ کے سیکرٹری جنرل سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے صہیونی حکومت کے خلاف فلسطینی عوام اور مزاحمت کی تاریخی اور عظیم فتح پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو یمن دوبارہ جنگ میں شامل ہوگا۔

الحوثی نے کہا کہ اللہ تعالی نے فلسطینی عوام اور غزہ کے مجاہدین کو ایک عظیم اور تاریخی فتح عطا فرمائی ہے۔ ہم اللہ تعالی کے شکر گزار ہیں کہ اس نے مجاہدین کی مدد کی؛ ان کے قدم مضبوط کیے اور فلسطینی عوام کو استقامت اور صبر عطا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم فلسطینی عوام اور مجاہدین کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ غزہ کے مجاہدین سخت محاصرے میں محدود وسائل کے ساتھ لڑ رہے تھے جبکہ صہیونی حکومت کو امریکہ اور برطانیہ سمیت مغربی ممالک کی حمایت حاصل تھی لیکن اس کے باوجود فلسطینی مجاہدین کامیاب رہے۔

انصاراللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ فلسطینی عوام اور مجاہدین نے بہت سی قربانیاں دیں اور شہید اسماعیل ہنیہ، صالح العاروری اور شہید یحیی السنوار جیسوں کو قربان کیا۔ اس کے بوجود ان کے حوصلے بلند رہے۔ عرب ممالک نے اس عرصے میں منفی رویہ اختیار کیا۔ اللہ کی مدد اور نصرت کے ذریعے مجاہدین نے دشمن کو شکست دی۔ 

انہوں نے صہیونی حکومت کے خلاف ایران کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے تمام تر دباؤ، پابندیوں اور مشکلات کے باوجود وعدہ صادق آپریشن کے ذریعے اپنی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا۔ حزب اللہ نے بھی فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے اپنے رہنماؤں، کمانڈروں اور مجاہدین کی قربانیاں پیش کیں۔ حزب اللہ نے اسرائیل کو شدید نقصان پہنچایا۔ عراقی مزاحمتی گروہوں نے فتح حاصل کرنے تک بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے آپریشنز جاری رکھے۔

الحوثی نے مزید کہا کہ دشمن کے خلاف محاذ پر ہماری موجودگی ایک مقدس فریضہ اور مذہبی ذمہ داری ہے۔ ہماری حمایت صرف ہمدردی تک محدود نہیں بلکہ ہم غزہ کی حمایت کے لیے ہر میدان میں موجود رہیں گے۔ امریکہ ہر طرح کے دباؤ اور جارحیت کے باوجود ہمیں اس موقف سے ہٹانے میں ناکام رہا ہے۔ ہم فلسطینی عوام کی حمایت میں جہاد کے لیے لاکھوں افراد کو بھیجنے کے لیے تیار تھے۔ ہمارے آپریشنز اس وقت شروع ہوئے جب قابض صہیونی حکومت نے سرخ لکیروں کو عبور کیا اور المعمدانی ہسپتال کو نشانہ بنایا، جس نے ہمیں مداخلت کرنے پر مجبور کیا۔ امریکیوں نے ام الرشراش پر حملے سے روکنے کی بھرپور کوشش کی اور  ہمیں دھمکی آمیز پیغامات بھیجے، لیکن ہم نے اپنے آپریشنز جاری رکھے اور اپنے موقف پر قائم رہے۔

سید عبدالملک الحوثی نے مزید کہا کہ ہمارے سمندری حملے دشمن اور دنیا کے لیے حیران کن تھے اور اس سے امریکیوں کو تشویش لاحق ہوئی۔ ہمارے بحری آپریشنز کے بعد امریکیوں نے اسرائیلی جہازوں کی حفاظت کے لیے سمندر میں مزید اقدامات کیے۔ اس کے بعد ہم نے میزائل اور ڈرون حملوں کو تیز کردیا اور پہلی بار سمندر میں ہدف پر بیلسٹک میزائل فائر کیے، جس سے دشمن مزید پریشان ہو گئے۔ امریکی اسرائیلی جہازوں کی حفاظت نہیں کر سکے اور اس طرح بحیرہ احمر سے اسرائیلی بندرگاہ ایلات تک جانے کا سمندری راستہ بند ہوگیا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈرون اور میزائل حملوں کی وجہ سے امریکی بحری بیڑا بحیرہ احمر چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوگیا۔ صہیونی حکومت کے حملے بھی ہمیں اپنے موقف اور عزم سے ہٹانے میں ناکام ہوگئے۔

News ID 1929723

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha