مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے شہید قاسم سلیمانی، ابومہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی فکری، سیاسی اور عسکری سطح کے اسٹریٹجک کمانڈر تھے۔
شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا: ہم نے شہید سلیمانی کو ان کے میدانی منصوبوں، جہادی سرگرمییوں اور عملی کامیابیوں کے ذریعے پہچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی نے امریکہ کے ناپاک منصوبوں کو بے نقاب کیا اور خاص طور پر عراق اور افغانستان سمیت خطے میں امریکی عزائم کو ناکام بنا دیا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے واضح کیا کہ شہید سلیمانی نے خطے میں "اسرائیل" کے منصوبوں کو بے نقاب کیا اور وہ مسلسل سرگرم عمل رہے اور فلسطین کو اس کا جائز مقام دلانے میں کامیاب رہے۔
شہید نے مزاحمتی محاذ کو امکانات فراہم کرنے اور جنگی میدانوں کو باہم مربوط کرنے کے سلسلے میں شبانہ روز کام کیا۔
شہید سلیمانی ایک رول ماڈل، ایک رہنما اور ایک پرچمدار ہیں جن کے "اسرائیل" کے ساتھ محاذ آرائی کے اثرات اس رجیم کی نابودی تک جاری رہیں گے۔
شہید ابو مہدی المہندس کے اقدامات، نجف اشرف کی اعلی مرجعیت کی سچی پیروی کی شاندار مثال ہیں۔
شہید نے عراق کی حشد الشعبی کی تشکیل میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔
ممکن ہے ہمارے صبر کا پیمانہ 60 دن سے پہلے لبریز ہوجائے
لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ ممکن ہے ہمارا صبر 60 دنوں سے پہلے ہی جواب دے جائے یا پھر تحمل کا یہ سلسلہ جاری رہے۔
لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: "اسرائیل" نے 2024 میں پیش قدمی کی کوشش کی، لیکن ہمارے مجاہدین نے مزاحمت کی اور پوری طاقت سے اس کا مقابلہ کیا۔
اسرائیل کی طرف سے بڑے پیمانے پر تباہی اور جارحیت کے باوجود دشمن مزاحمت کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر مجبور ہوا اور ہم نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور جنگ بندی کے دوران، مزاحمت کی مضبوط اور موثر موجودگی رہی۔
شیخ قاسم نعیم نے مزید کہا: انشاء اللہ مزاحمت جاری رہے گی اور اسرائیلی دشمن کے لئے لبنانی سرزمین میں دراندازی اور بستیوں کی تعمیر کا کوئی امکان نہیں رہے گا۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا: جنگ "اولی الباس" کے دوران مزاحمت نے "اسرائیل" کے لئے لبنان پر قبضے کی امید اور خواہش کا راستہ بند کر دیا۔
ہم نے مزاحمت کو ایمان اور نظرئے کے طور پر اپنایا ہے۔ زمینوں کی آزادی اور فلسطین کے حق ارادیت کی حمایت کے لئے مزاحمت ہمارا انتخاب ہے۔
انہوں نے تاکید کی: یہ مزاحمتی کمانڈ ہے جو مزاحمت کا وقت، طریقہ اور ہتھیاروں کی نوعیت کا تعین کرتی ہے۔ شام کی صورت حال لبنان میں بھی پیدا ہو سکتی تھی۔ تاہم مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں شامی قوم اسرائیل کا مقابلہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: ہمارا تزویراتی صبر اس مناسب وقت سے متعلق ہمارے فیصلے سے جڑا ہوا ہے جس میں ہم اسرائیل کی جارحیت اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا جواب دیں گے اور ہمارا یہ صبر 60 روزہ مدت سے پہلے ہی جواب دے سکتا ہے، تاہم اس معاملے میں مزاحمتی کمان ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔
نعیم قاسم نے مزید کہا: جب بھی ہم اپنی جنگی پیشرفت کے بارے میں فیصلہ کریں گے، آپ اس کا براہ راست مشاہدہ کریں گے۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ مزاحمت کمزور ہو گئی ہے لیکن وہ اس حقیقت کو نظر انداز کر دیتے ہیں کہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے 10 دن بعد مزاحمت میں بہتری آنا شروع ہو گئی اور تمام لوگوں نے دیکھا کہ وہ پوری طاقت کے ساتھ میدان میں واپس آئی اور جنگ بندی معاہدے کے ذریعے اپنے جنگی صلاحیت منوائی۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے کہا: بعض کہتے ہیں کہ مزاحمت پسپائی اختیار کر چکی ہے، میں ان سے کہتا ہوں کہ مزاحمت ایک ایمان اور نظریہ ہے اور یہ مضبوط ہو کر اپنی بنیادیں مستحکم کرتا ہے۔ حالیہ جنگ اور پیجرز واقعات کے نتیجے میں زخمی ہونے والے بچوں، خواتین یہاں تک بوڑھووں کے جذبات سنیں کہ وہ لوگ میدان میں رہنے اور اپنا سب کچھ لٹانے کے لئے تیار ہیں۔
شیخ قاسم نعیم نے مزید کہا: بعض کہتے ہیں کہ شہداء کی تعداد زیادہ ہے، لیکن وہ نہیں جانتے کہ شہادت ہماری آرزو ہے اور ہم (شہادت کے ذریعے) اپنے پیاروں کو کھونے پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں، کیونکہ شہید نے اپنی آرزو اور ہدف کو پا لیا ہے۔ شہداء ہمارے مستقبل کو امام حسین (ع) کی راہ میں چلتے ہوئے تابناک بنا دیتے ہیں، کیونکہ یہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت تھی جس نے امت کے تن مردہ میں زندگی کی لہر دوڑائی اور ملت اسلامیہ کو زندہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا: بعض کہتے ہیں کہ ہمیں پہنچنے والے مادی نقصانات بہت زیادہ تھے۔ یہ ایک امتحان ہے، ہم اس میں ناکام نہیں ہوئے، مادی نقصانات کی تلافی کی جاسکتی ہے۔ زخموں اور تکلیفوں کے باوجود ہماری روح بلند ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ طریقہ (مزاحمت) اور نظریہ (استقامت) ختم نہیں ہوا۔
قاسم نعیم نے زور دے کر کہا: خدا کی قسم، فلسطین اور غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے کیا وہ درست ہے؟ فلسطین کی یہ شاندار، غیر معمولی اور تاریخی قوم کون ہے؟! ایک ایسی قوم جو قوت حیات کے لحاظ سے دنیا کی اعلیٰ ترین اقوام میں سے ایک ہے۔ فلسطینی قوم زندہ رہے گی اور مزاحمت بھی جاری رہے گی اور میں اس سلسلے میں یمن کی قیادت، فوج اور عوام کو سلام کہتا ہوں۔
آپ کا تبصرہ