مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار نے کہا ہے کہ قم میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام شہداء مقاومت کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا۔
حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں ہونے والے ریفرنس میں حوزہ علمیہ قم میں تدریس اور تعلیم میں مشغول علماء اور طلباء کے علاوہ زائرین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
ریفرنس کے دوران شعراء نے شہداء مقاومت کے بارے اشعار پیش کئے۔
ریفرنس میں مختلف تنظیموں کے اعلی عہدیداروں اور نمایندوں کے علاوہ ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نے شرکت کی جبکہ مہمان خصوصی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری تھے۔
تصویری رپورٹ| قم المقدسہ میں شہید سید حسن نصراللہ اور شہدائے مقاومت کے چہلم پر کانفرنس کا انعقاد
علامہ راجہ ناصر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ حق اور باطل کے درمیان جنگ ابتداء تاریخ سے جاری ہے۔ آج یہ جنگ عروج پر ہے۔ ہم امام خمینی اور رہبر معظم جیسے عظیم اسلامی مفکرین اور رہبروں کے دور میں کی رہے ہیں۔ رہبر معظم جنگ اور امن ہر حال میں انسانی حقوق اور اسلامی اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں۔ رہبر معظم جیسا قائد پوری دنیا میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت میں طاقت کا توازن بدل رہا ہے۔ مغرب سے مشرق کی طرف پاور شفٹ ہورہا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ دنیا کا واحد سپر پاور بن گیا۔ آج امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طاقت کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ اس وقت دنیا میں کئی طرح کی جنگیں چل رہی ہیں۔ روایتی کنگ کے علاوہ نفسیاتی جنگ، ہائبرڈ جنگ، سائبر جنگ، اور شناختی جنگ بھی ہورہی ہے جوکہ سب سے خطرناک جنگ ہے۔
شناخت اور معرفت کی جنگ میں شکست سے انسان مکمل تباہ ہو جاتا ہے۔ مسلمانوں اور مومنین کا باہمی اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران مقاومتی کمانڈروں کے بارے میں پروپیگنڈا کیا گیا کہ دشمن کے جاسوس ہیں۔ یہ سب شناختی جنگ کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حساس حالت میں ہمیں رہبر معظم کی پیروی کرنا چاہئے۔ ان سے آگے بڑھنے والا یا پیچھے رہنے والا اس جنگ میں ہار جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اور لبنان میں صرف صہیونی حکومت ہی نہیں بلکہ امریکہ اور یورپ بھی شکست کھاچکے ہیں۔ ان کی نام نہاد تہذیب اور انسانی حقوق کے دعوے کھوکھلا ثابت ہوچکے ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ شہید حسن نصر اللہ پر رہبر معظم کو مکمل اعتماد تھا۔ وہ امام اور رہبر کی اطاعت کی وجہ سے اس مقام تک پہنچے ہیں۔ انہوں نے اس جنگ میں اپنی ذمہ داری کو پہچان کر ادا کی۔ آج ہمیں بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنا پڑے گی تاکہ کل خدا، رسول، ائمہ اور شہداء کے سامنے شرمندہ نہ ہوجائیں۔
آپ کا تبصرہ