مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے تہران میں غیر ملکی مشنوں کے سربراہان سے ملاقات میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران موجودہ نازک اور فیصلہ کن دور میں صیہونی حکومت کی جارحیت اور جرائم کی روک تھام کے لئے اجتماعی سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ اور لبنان میں اسرائیلی حملوں اور بے گناہوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے اور اس کے ساتھ ساتھ سنگین انسانی صورت حال پر بھی توجہ دیتے ہوئے مذکورہ علاقوں میں پناہ گزینوں کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرے۔
عراقچی نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک اور کنونشن برائے انسداد جرائم کے اراکین سے اسرائیلی رجیم کی بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف فوری اور اجتماعی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک غزہ کی پٹی اور لبنان میں جارحیت بند نہیں ہوتی، اس وقت تک خطے میں امن نہیں ہو گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا: ہم نے خطے میں ایک پائیدار، منصفانہ اور جامع حل کے لیے ایک قابل عمل علاقائی حل پیش کیا ہے، جو فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق کو تسلیم کرنے پر مبنی ہے تاکہ ان کی تقدیر کا تعین کیا جا سکے۔"
عراقچی نے کہا: مسئلہ فلسطین کا پائیدار حل ایک جمہوری حل ہے اور فلسطینی سرزمین اور اس کے مستقبل کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ فلسطین کے اصل باشندوں بشمول مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کو کرنا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا: لبنان کے بارے میں بھی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ زمینی حقائق اور اس ملک کے جغرافیہ پر گہری توجہ دی جانی چاہیے۔
عراقچی نے حزب اللہ اور لبنانی مزاحمت کی ملک کے عوام میں پیوستہ مستحکم جڑوں اور بنیادوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تمام کرداروں کو فلسطین اور لبنان میں جنگ کو فوری طور پر روکنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
وزیر خارجہ نے کہا: ایسے منصوبے جو صرف صیہونی حکومت کے مفادات کے تحفظ کے لئے بنائے گئے ہیں، یقیناً ناکامی سے دوچار ہوں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا: سلامتی کونسل غزہ اور لبنان میں جنگ اور قتل عام جاری رکھنے کے صیہونی حکومت کے اصرار کے خلاف اقدام کرنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتویں باب کی بنیاد پر اس رجیم پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی پابند ہے۔
آپ کا تبصرہ