مہر نیوز رپورٹر کے مطابق، حوزہ علمیہ کے استاد حجت الاسلام محسن قنبریان نے روئے زمین کے مستکبروں کے خلاف قیام کے سلسلے میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خدا کی جانب سے سونپے گئے مشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: رسول اکرم ص عالمی مستکبروں کے خلاف عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں پر مشتمل ایک عظیم عالمی محاذ کی تشکیل کا مشن رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سورہ آل عمران کی اس آیت : «قُلْ یَا أَهْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلَیٰ کَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِکَ بِهِ شَیْئًا وَلَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِۚ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ» میں توحید کے پرچم تلے عالمی مستکبروں کے خلاف اتحاد قائم کرنے کا حکم دیا گیا، اہل کتاب کو دعوت ہی عالمی محاذ قیام کرنے کی غرض سے دی گئی ہے۔
مستکبروں کے خلاف ادیان کے مشرکہ عالمی محاذ کی تشکیل
انہوں نے واضح کیا کہ ادیان کے مشترکہ عالمی محاذ کے قیام کا مقصد مستکبروں کی خدائی اور جبر و تسلط کے خلاف جنگ کرنا ہے۔ رسول خدا کا جہاد مستکبرین کے خلاف تھا تاکہ زمین ان کے ناپاک وجود سے پاک ہوجائے اور لوگوں کو توحید کے پرچم تلے انسان کی غلامی سے نجات مل سکے۔
آپ کا تبصرہ