مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اس وقت انوکھا واقعہ پیش آیا جب دو بہن بھائی منتخب ہوکر بیک وقت پارلیمنٹ میں پہنچ گئے۔
فروری میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں بعض نشستوں پر مطلوبہ اکثریت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے انتخابات دوسرے مرحلے میں چلے گئے تھے۔
تہران کے انتخابی حلقے کے مجموعی طور پر 30 میں سے 14 پر امیدواروں نے مطلوبہ اکثریت حاصل کی تھی جبکہ باقی 16 پر دوسرے مرحلے میں دوبارہ ووٹنگ کی گئی۔
دوسرے مرحلے کے انتخابات میں حصہ لینے والوں میں ابو القاسم جرارہ کا نام بھی تھا جو جمعیت انقلاب و صبح ایران کی طرف سے انتخابات میں امیدوار تھے۔ انہوں نے 288771 ووٹ حاصل کرکے پارلمینٹ میں جگہ پکی کرلی۔
چالیس سالہ ابو القاسم جرارہ نے پارلیمنٹ کے نویں دور میں بندر عباس سے منتخب ہوکر جوان ترین رکن پارلیمنٹ ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا تھا۔ اس مرتبہ انہوں نے تہران سے قسمت آزمائی کی۔ ان کی بہن فاطمہ جرارہ نے گذشتہ ادوار میں بندرعباس کے شہری کونسل میں نمائندگی کی تھی۔ انہوں نے اس مرتبہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا تہیہ کرلیا اور کامیاب ہوکر صوبہ ہرمزگان کی پہلی خاتون رکن پارلیمنٹ بن گئیں۔ فاطمہ جرارہ نے مجموعی طور پر 70214 ووٹ حاصل کئے۔
ایرانی پارلیمنٹ کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے جب بیک وقت دو بہن بھائی انتخابات جیت کر پارلیمنٹ میں پہنچ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ صوبہ ہرمزگان کی پانچ سیٹیں مخصوص ہیں۔ مرکزی ہرمزگان کی تین سیٹوں کے علاوہ مشرقی اور مغربی ہرمزگان کو ایک ایک سیٹ حاصل ہے۔ ابو القاسم جرارہ کو شامل کرکے چھے اراکین پارلیمنٹ صوبے کی بہتر نمایندگی کرسکتے سکتے ہیں۔
حالیہ انتخابات میں صوبہ ہرمزگان کے مرکزی حلقے سے احمد مرادی، فاطمہ جرارہ اور محمد آشوری تازیانی جبکہ مشرقی حلقے سے سید عبدالکریم هاشمی نخل ابراهیمی اور مغربی حلقے سے احمد جباری منتخب ہوگئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ