17 مارچ، 2024، 6:05 PM

مہر رمضان/10؛

کون لوگ ذلت آمیز عذاب میں گرفتار ہوتے ہیں؟

کون لوگ ذلت آمیز عذاب میں گرفتار ہوتے ہیں؟

موسسہ حضرت قاسم بن الحسن (ع) کے سربراہ نے کہا کہ کفار اپنی خواہشات اور ہوائے نفس کی بنیاد پر اپنے ایمان کا انتخاب کرتے ہیں وہ ذلت آمیز عذاب میں مبتلا ہوں گے۔

مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، موسسہ حضرت قاسم بن الحسن علیہ السلام کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین محمد باقر علم الہدی نے آیت" إِنَّ الَّذِینَ یَکْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَیُرِیدُونَ أَنْ یُفَرِّقُوا بَیْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَیَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَیُرِیدُونَ أَنْ یَتَّخِذُوا بَیْنَ ذَلِکَ سَبِیلًا أُولَئِکَ هُمُ الْکَافِرُونَ حَقًّا وَأَعْتَدْنَا لِلْکَافِرِینَ عَذَابًا مُهِینًا" کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان جدائی ڈالنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ بعض رسولوں پر ایمان لاتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے در حقیقت وہ ان دو راستوں میں سے ایک کو انتخاب کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت انبیاء کے درمیان کوئی امتیاز نہیں ہے اور یہ آیات بعض ذہنی مریض، مشرکوں اور بعض ایسے لوگوں کی حالت کو بیان کرتی ہیں جن کا ایمان کمزور ہے۔ درحقیقت یہ بیمار اور کافر لوگ انبیاء میں فرق کے قائل ہوکر ان میں سے بعض کو سچا اور بعض کو جھوٹا (معاذ اللہ) کہتے ہیں، مثلاً یہودی عیسائیوں کو نہیں مانتے اور یہود و نصاریٰ دونوں پیغمبر اسلام کو نہیں مانتے، جب کہ خود یہود و نصاریٰ کے مقدس متون میں نبی آخر الزمان حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی بشارت موجود ہے۔

یہ قبولیت اور عدم قبولیت درحقیقت اخلاقی کمزوری جیسے خواہشات نفسانی کی پیروی، جاہلانہ تعصبات، حسد، تنگ نظری، جہالت وغیرہ کے باعث ہے جو کہ در حقیقت خدا اور انبیاء پر ایمان کی کمی کی علامت ہے۔

علم الہدی نے واضح کیا: ایمان ایسی چیز نہیں ہے جسے لوگ اپنی مرضی کے مطابق قبول یا رد کریں۔ اگر ایمان لوگوں کی خواہشات پر مبنی ہو تو یہ حقائق اور سچائیوں پر ایمان نہیں ہے بلکہ یہ تکبر، خود پرستی اور خود غرضی پر ایمان ہے۔ 

سچا ایمان وہ ہے جو حقیقت میں انسان اس کی تلاش میں ہو، خواہ وہ سچائی یا حقیقت اس کی خواہش کے مطابق ہو یا اس کے برخلاف۔

 ان آیات میں خدا یہ بتانا چاہتا ہے کہ یہ لوگ جو ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں در اصل وہ اپنی نفسانی خواہشات کی بنیاد پر اپنے ایمان کا انتخاب کرتے ہیں، اس لیے قرآن کلی طور پر کہتا ہے کہ یہ لوگ سچ مچ کافر ہیں اور ایمان نہیں لائے۔

ادارہ حضرت قاسم بن الحسن (ع) کے سربراہ نے کہا: قرآن کریم کہتا ہے کہ ان لوگوں کے مذہبی عقائد بھی ان کی نفس پرستی اور ہوس پر مبنی ہوتے ہیں۔ لہذا ہم ان کو ذلت آمیز عذاب میں مبتلا کریں گے۔ خدا کے عذاب کی مختلف قسمیں ہیں اور گناہ کرنے والوں کے اعمال اور سزا کے درمیان تناسب ہے۔ کبھی قرآن کریم کہتا ہے کہ ہم کافروں کو عذاب الیم (درناک) یا عذاب عظیم سے دوچار کر دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: قرآن کریم میں مذکور عذابوں کا یہ نمونہ اعمال اور گناہوں کے درمیان تناسب کو ظاہر کرتا ہے۔ اب اس آیت میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا کہ "ہم ان لوگوں کو رسواکن عذاب دیں گے" اس کی وجہ یہ ہے کافر جو اپنے ایمان کو اپنی خواہشات کی بنیاد پر چنتے ہیں وہ انتہائی درجے کے خودغرض اور متکبر ہوتے ہیں، اس لیے ایسے لوگوں کو ذلت آمیز عذاب میں ڈال کر رسوائی کا مزہ چکھانا ضروری ہے۔

News ID 1922650

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha