مہر خبررساں ایجنسی نے شنہوا نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ری جی وون نے جنوبی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (کے سی این اے) میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ انڈو پیسفک ریجن میں امریکی پالیسی ایک "جیو پولیٹیکل تصادم" پر مبنی ہے جس سے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہوگا۔
ریجی وون نے لکھا کہ اس پالیسی کے آغاز کے دو سال بعد موجودہ صورتحال واضح طور پر بائیڈن انتظامیہ کی حمایت یافتہ پالیسی کی مضحکہ خیزی کو ظاہر کرتی ہے جسے ایک آزاد، خوشحال اور مستحکم خطے کی تشکیل کا نام دیا گیا ہے۔
اس مضمون میں امریکہ-بھارت اسٹریٹیجی پر تنقید کرتے ہوئے جیوپولیٹکل محاذ آرائی کے خطرے سے خبردار کیا گیا ہے جس سے علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ امریکہ کی انڈوپیسفائیڈ پالیسی "آزادی اور ترقی" کے بجائے خطے میں " تناو اور تصادم" کا سبب بن رہی ہے۔ اس پالیسی کا بنیادی ہدف خطے میں امریکہ مخالف آزاد ممالک پر تسلط جما کر خطے میں بھارت کو ایک غیر متنازعہ عسکری پوزیشن دلانا ہے جو کہ مضحکہ خیز ہے۔
انہوں نے لکھا کہ امریکہ کی اس تسلط پسندانہ استحصالی ذہنیت نے خطے میں امن و استحکام کے بجائے بے امنی اور جنگ کا خطرہ" پیدا کیا ہے۔
اس سینئر کورین تجزیہ نگار نے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ اس خطرناک پالیسی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنے حامیوں کے ساتھ مل کر خطے کے ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے بحر الکاہل سے متعلق امریکی پالیسی کو خطے کی خوشحالی کے دشمن قرار دیتے ہوئے خطے کے ممالک کو اس کھیل کا حصہ بننے سے خبردار کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ