16 جون، 2023، 11:22 AM

تہران اور واشنگٹن کے درمیان ممکنہ معاہدے سے صہیونی حکومت پریشان

تہران اور واشنگٹن کے درمیان ممکنہ معاہدے سے صہیونی حکومت پریشان

تل ابیب کے حکام کو نتن یاہو اور بائیڈن کےد رمیان کشیدگی اور مقبوضہ علاقوں کی صورتحال پر تشویش ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں واشنگٹن پر تل ابیب کا اثررسوخ کم ہوگیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے عبرانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبردی ہے کہ غاصب صہیونی حکومتی ایوانوں میں ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ معاہدے کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔ تل ابیب کے حکام کے مطابق یہ معاہدہ کسی بھی لحاظ سے اسرائیل کے حق میں نہیں ہوگا۔

المیادین کے مطابق عبرانی روزنامہ معاریو نے لکھا ہے کہ ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد تل ابیب کے حکام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ دفاعی حکام نے غاصب حکومت کو اس معاہدے کے ممکنہ اثرات اور نتائج سے آگاہ کیا ہے۔

تل ابیب کے اعلی حکام کے مطابق ایران کی طرف یورنئیم کی افزودگی میں کمی کے بدلے میں مختلف ممالک میں منجمد 20 ارب ڈالر سے زائد اثاثے دوبارہ بحال ہونے سے ایران کی معیشت کو بہت مدد ملے گی اور اس رقم کو اسرائیل مخالف تنظیموں پر خرچ کیا جائے گا۔

روزنامہ معاریو کے مطابق اسرائیلی حکام امریکی رویے سے نالاں ہیں کیونکہ انہوں نے ایران کے ساتھ ہونے والے پس پردہ مذاکرات کے حوالے سے صہیونی حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا ہے۔ معروف اسرائیلی اخبار کے مطابق موجودہ حالات میں اسرائیل معاہدے کے بارے میں تفصیلات حاصل کرنے سے قاصر ہے۔

اخبار کے مطابق صہیونی وزیراعظم نتن یاہو اور امریکی صدر کے درمیان اسرائیل میں مجوزہ عدالتی اصلاحات اور مقبوضہ علاقوں کی صورتحال کے حوالے سے کشیدگی پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے مستقبل میں اسرائیل کے مفادات کو خطرہ لاحق ہے۔ ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو کانگریس کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی اس لیے اسرائیل کی تشویش میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
 

News ID 1917220

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha