مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرائن جنگ میں ایران اور روس کے درمیان کسی تعاون کا اب تک کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ روس کی جانب سے ایرانی ڈرون استعمال کرنے کے شواہد ناکافی ہیں۔
امریکی صدارتی محل سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران اور ماسکو کے درمیان دفاعی شعبے میں تعلقات مزید مضبوط ہورہے ہیں۔ روس نے ڈرون طیاروں کے خام مواد تہران سے برامد کئے ہیں بنابراین ایک سال کے اندر روس بھی ڈرون طیارے بنانے میں کامیاب ہوگا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس نے ایران کو میزائل اور ائیرڈیفنس کے حوالے سے تعاون کی پیشکش کی ہے۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ ان معاہدوں کے بارے میں تفصیلات منظر عام پر لاکر انہیں ناکام بنائیں۔
اس سے پہلے فروری میں بھی امریکہ نے دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے سلسلے کو ناکام بنانے کا دعوی کیا تھا۔ وائٹ ہاوس کے سیکورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ کہ ہمارے پاس ایسے وسائل موجود ہیں جن کو بروئے کار لاتے ہوئے ایران اور روس کے درمیان بڑھتے دفاعی تعلقات کو روک سکتے ہیں۔
امریکہ نے مزید کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے پابندیوں کے بعد روس نے ایران کی طرف دیکھنا شروع کیا ہے۔ اسی سلسلے میں گذشتہ سال جدید ترین روسی جنگی طیارے بھی ایران کو فروخت کرنے کا معاہدہ ہوگیا ہے۔
ایرانی ہواباز تربیت کے لئے روس کا دورہ کررہے ہیں۔ روسی جدید سوخو طیارے ملنے کے بعد ایران کی خطے میں فضائی طاقت مزید مضبوط ہوجائے گی۔
آپ کا تبصرہ