مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ مطابق، امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ اس پر کاربند ممالک کو دہمکی دے رہا ہے۔ طاقت کے زعم میں مبتلا ہوکر امریکہ نے بین الاقوامی قوانین کو نظرانداز کیا ہے اور ایران کے خلاف ایسی پابندیاں عائد کررہا ہے جو عالمی عدالت میں مسترد کی جاچکی ہیں۔
انہوں نے کہا جوہری معاملات پر مذاکرات کے بارے میں کہا کہ گذشتہ سال ویانا میں ہونے والے مذاکرات کے بعد یہ عمل تعطل کا شکار ہے۔ مبصرین کے مطابق صہیونی حکومت کا دباو اور امریکہ کو درپیش داخلی مشکلات کے باعث جوبائیڈن انتظامیہ جوہری معاہدے پر سردمہری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ مغربی ممالک نے ایران کے خلاف پروپیگنڈے اور ذرائع ابلاغ میں سرد جنگ شروع کرکے ایران کی مقاومت کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔
ایران عالمی برادری کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر پابندی کے ساتھ ساتھ عالمی جوہری ادارے کے ساتھ تعاون کے وعدے پر قائم ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ ایران کے ذمہ دارانہ رویے کے بدلے مغربی ممالک بھی اس پر عائد غیر منصفانہ پابندیوں کو ختم کریں۔
انہوں نے ایرانی جوہری پروگرام کے پرامن ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری بم بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے اور اس کا پروگرام مکمل دفاعی اور پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ این پی ٹی کے رکن کی حیثیت سے ایران نے ہمیشہ عالمی جوہری ادارے کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ