مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، باخبر ذرائع نے المیادین کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر کے حالیہ دورہ بغداد کے دوران شمالی عراق میں زمینی کارروائی کرنے کی دھمکی کے بارے میں ایک برطانوی اخبار میں شائع ہونے والا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹا ہے۔
رپورٹ کے مطابق باخبر ایرانی ذرائع نے المیادین کو بتایا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر کی جانب سے عراق کے حالیہ دورے کے دوران شمالی عراق میں زمینی کارروائیوں کی دھمکی کے بارے میں فنانشل ٹائمز کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
ان ذرائع نے تصدیق کی کہ جنرل اسماعیل قاآنی نے عراقی حکام کو اس مسئلے سے آگاہ نہیں کیا اور شمالی عراق پر زمینی یا غیر زمینی حملے کی دھمکی نہیں دی۔
قابل ذکر ہے کہ بغداد میں ایرانی سفیر محمد کاظم الصادق نے سپاہ پاسداران کی قدس فورس کے کمانڈر کے دورہ عراق اور عراق کی تینوں افواج کے سربراہوں کے ساتھ مشاورت کی خبر دی اور کہا کہ ایران عراقی مرکزی حکومت اور کردستان ریجن کے حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور کردستان کی سرحدوں پر عراقی فورسز کو تعینات کرنے کے لیے باہمی اتفاق رائے حاصل ہوچکا ہے۔
بعد ازیں عراقی حکومت نے ایران اور ترکیہ کی سرحدوں پر عراقی افواج کی دوبارہ تعیناتی کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا اور اعلان کیا کہ یہ منصوبہ دونوں ملکوں کی سرحدوں کے ساتھ زیرو لائن کو برقرار رکھنے کے لیے عراقی سرحدی افواج کی دوبارہ تعیناتی کا منصوبہ ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی طرف سے عراق کے کردستان ریجن میں ایران کے خلاف سازشی ٹھکانوں اور مراکز پر میزائل اور ڈرون حملوں کے نئے دور کے آغاز کے اعلان کیا گیا جس کے بعد ایران نے عراق کے کردستان ریجن میں مسلح دہشت گرد گروپوں کی موجودگی سے متعلق عراق کو 70 سے زائد دستاویزات پیش کیں۔
اسی طرح ایران نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک خط بھی بھیجا جس میں عراقی کردستان میں قائم علیحدگی پسند گروپوں پر بمباری کی وجوہات بیان کیں اور اس بات پر زور دیا کہ اس کے پاس ان دہشت گرد گروہوں سے خود کو بچانے کے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ