مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سابق وزير اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ امریکہ اور یورپی ممالک کے خلاف نہیں ہیں ، بلکہ وہ امریکہ اور یورپ سے قریبی تعلقات چاہتے ہیں ان کی امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ سے قربی دوستی تھی۔پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ کبھی امریکہ یا یورپ کے مخالف نہیں رہے ہیں اور ہمیشہ دوستی کے خواہاں ہیں لیکن واشنگٹن ماسکو سے تیل کی کم قیمت طے کرنے کے معاملے پر ناراض ہوا اور امریکہ کو پاکستان میں آزاد حکومت پسند نہیں ہے۔
سمندر پار پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ ’حکومت ہٹا کر اہل لوگوں کو لایا جاتا اور حکومت گرانے کے لیے سندھ ہاؤس میں ’لوٹوں کی منڈی‘ لگی ہوئی تھی، مشرف امریکی دھمکی برداشت نہ کرسکااورافغان جنگ میں کودگیا، نائن الیون سے پاکستان کا کوئی لینادینا نہیں تھا، وہ چاہتے ہیں کہ ادارے یہ جانیں کہ قوم ‘امریکی سازش’ کے اس بیانیے پر کہاں کھڑی ہے۔
عمران خان نے سیاسی مخالفین کو مخاطب کرکے کہا کہ امریکہ میں پاکستانی سفیر کو ڈونلڈلو نے بلا کردھمکی دی تھی لیکن یہ جدھر بھی چلے جائیں غدار اور چور کے نعرے لگیں گے، شہبازشریف کےخاندان پر40 ارب کی کرپشن کےکیسزہیں۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت نے امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات کے باوجود روس سے بات چیت کی اور سستی قیمت پر تیل حاصل کیا لیکن ہمارے روس کے دورے نے مغرب کو ناراض کیا، واشنگٹن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران پاکستان کی مدد کی کوششوں کو کبھی نہیں سراہا اور اب وہ ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے بیرون ملک میں مقیم اپنے کارکنوں سے مہم کے لیے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائیں اور اپنے عوامی نمائندوں سے سوال کریں۔
آپ کا تبصرہ