اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے افغانستان کے امور میں خصوصی نمائندے کاظمی قمی نے مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں جامع اور ہمہ گیر حکومت کی تشکیل پائدار امن کے قیام کی اصلی کلید ہے۔ کاظمی قمی نے افغان مہاجرین کی ایران کی طرف ہجرت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کی ایران کی طرف ہجرت کوئی نئی بات نہیں ہے ایران گذشتہ 4 دہائيوں میں افغانستان کے مہاجرین کا میزبان رہا ہے اور ایران نے افغانستان کے مہاجرین کی میزبانی ایسی صورت میں کی جب ایران خود متعدد مشکلات سے دوچار تھا اور ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں بھی عائد تھی۔ انھوں نے کہا کہ افغان شہریوں کی ہجرت کا سلسلہ سابق سویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد شروع ہوا ، کاظمی قمی نے کہا کہ ہم گذشتہ 42 یا 43 سال سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہے ہیں اور ہمیں اپنے افغان بھائیوں کی میزبانی پر فخر ہے۔
ایران نے سخت ترین شرائط میں بھی افغانستان کے مہاجرین کو قبول کیا ۔ ایران کی افغان شہریوں کے ساتھ رفتار وہی رہی ہے جو ایرانی شہریوں کے ساتھ ہے۔ ایران نے افغان شہریوں کے لئے کوئی خاص کیمپ قائم نہہیں کیا، افغان مہاجرین کے بچوں کی تعلیم و تربیت کا سلسلہ بھی ایرانی مدارس میں ایرانی بچوں کے ساتھ جاری رہا ہے۔ ایران نے افغان مہاجرین کے سلسلے میں اپنی اسلامی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو اچھے طریقے سے ادا کیا ہے۔ بہت سے افغان شہری ایران میں کار وبار میں مشغول ہیں ۔
کاظمی قمی نے مہر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ اکثر تعلیم یافتہ افغان شہری ایران میں موجود ہیں۔ ایران اور افغانستان کی ثقافت ایک ہے جغرافیائی لحاظ سے ایران اور افغانستان کی پوزيشن ممتاز اور اہمیت کی حامل ہے۔
کاظمی قمی نے کہا کہ افغانستان کے عوام نجیب ، قوی اور مضبوط و مستحکم ہیں انھوں نے سابق سویت یونین کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس کے بعد انھوں نے استقامت اور پائداری کے ساتھ امریکہ کو بھی ملک سے باہر نکال دیا۔
کاظمی قمی نے کہا کہ غیر علاقائی طاقتوں نے افغانستان پر قبضہ کرکے افغان شہریوں کومہاجرت پر مجبور کیا اور افغان شہریوں کی مہاجرت کا بوجھ ہمسایہ ممالک کو اٹھانا پڑا۔
کاظمی قمی نے افغانستان میں امریکہ کی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی شکست کا افغانستان میں اصلی سبب یہ تھا کہ امریکہ نے افغانستان کی ٹقافت اور مفادات کو نظر انداز کردیا تھا اور افغانستان کی عوام نے استقامت کا مظاہر کرتے ہوئے امریکہ کو افغانستان سے خارج ہونے پر مجبور کردیا۔
کاظمی قمی نے کہا کہ ایران اور افغانستان دو ہمسایہ ممالک ہیں اور دونوں کے درمیان تعاون اہم اور ضروری ہے اور اس سے دونوں ممالک کی تجارت کو فروغ ملے گا اور دونوں ممالک کے عوام میں خوشحالی پیدا ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان میں جامع اور ہمہ گیر حکومت کی تشکیل بہت ضروری ہے اور طلبان بھی لویہ جرگہ بلانے کی کوشش کررہے ہیں لویہ جرگہ افغانستان کا ایک سنتی اور پرانا طریقہ کار ہے۔ امید ہے کہ افغانستان میں پائدار امن کے قیام کے سلسلے میں طالبان ٹھوس اقدامات انجام دیں گے اور اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں گے۔
آپ کا تبصرہ