مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مجلس خبرگان رہبری کے سربراہ اور نمائندوں سے ملاقات میں فرمایا: سائنس و ٹیکنالوجی، دفاعی قدرت ، امن و سلامتی، تحقیق و ریسرچ، مضبوط و مستحکم سیاسی پالیسیاں اور عوامی معاشی فلاح و بہبود ملکی اور قومی مضبوط بازو ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر بعض افراد کو بعض قومی مضبوط بازؤوں کو کاٹنے کی اجازت دی جاتی تو آج ایران کو زبردست خطرات لاحق ہوسکتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عوامی فلاح و بہبود اور معیشت کے مسئلہ کو اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کی معاشی مشکلات کو دور کرنے کے سلسلے میں حکام کو خاص توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف دشمن کی طرف سے سافٹ ویئرجنگ اور میڈیا کی یلغار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کی اس جنگ کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلام کے عالی معارف سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں جدید طریقوں کو استعمال کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اعیاد شعبانیہ اور خاص طور پر پندرہ شعبان کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا: پندرہ شعبان کا دن تاریخی آرزوؤں کے پورا ہونے، نکھرنے اور شکوفہ ہونے کا دن ہے ۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے شعبان المعظم کے مہینے کی معنویت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: مناجات شعبانیہ اس مہینے کی اہم دعا ہے اور دعائے کمیل اور مناجات شعبانیہ کی تلاوت کے بارے میں حضرت امام خمینی (رہ) خاص اہتمام کرتے تھے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ یا کسی دوسرے ملک کی اقتصادی پابندیوں سے بچنے اور محفوظ رہنے کے لئے عقب نشینی کو بہت بڑی غلطی قراردیتے ہوئے فرمایا: دشمن کی تجویز پر اس کی حساسیت کو ختم کرنے کے لئے اپنی دفاعی طاقت کو کمزور اور محدود کرنا بہت بڑی حماقت ہے ۔ اگر ہم نے بعض افراد کی اس احمقانہ تجویز کو قبول کرلیا ہوتا تو آج ایران کو زبردست خطرات کا سامنا ہوتا۔ لیکن اللہ تعالی کی مدد سے ان تجاویز کو عملی جامہ پہنانا ممکن نہ ہوا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکومت کو پارلیمنٹ کے قوانین کے مطابق عمل کرنے اور پارلیمنٹ کو حکومت کے اجرائی امور میں مداخلت نہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کی قوت اور استحکام در حقیقت قومی طاقت اور قدرت کا مظہر ہے اور قومی طاقت کو کمزور نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے جہادی امور کی تشریح کے سلسلے میں بڑے بجٹ کی منظوری پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اسلام کے عالی معارف سے استفادہ کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مجلس خبرگان رہبری کو اسلامی نظام کا ایک اہم ستون قرادیتے ہوئےفرمایا: اسلامی نظام سے وابستہ تمام اداروں کو قوانین کے مطابق عمل کرنا چاہیے اور قوانین کے مطابق عمل کرنے سے معاشرے پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ