مہر خبررساں ایجنسی نے فرانس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے معاون نے کہا ہے کہ افغانستان کواس وقت 5 ارب ڈالر کی مالی امداد درکار ہے اگر عالمی برادری نے مالی امداد فراہم نہ کی تو افغانستان میں لوگ بھوک و افلاس کا شکار ہوکر زندگی کی بازی ہار جائیں گے۔
اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ نے افغانستان میں رواں برس 2022 میں بھوک و افلاس اور صحت عامہ سے نمٹنے کے لیے 5 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا ہے۔ انسانی المیے کے شکار افغانستان میں شہری گزر بسر کے لیے اپنی بچیوں کی شادیاں پیسوں کے عوض کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دو دہائیوں سے جنگ کے زخم خوردہ افغان عوام کو مکمل تباہی سے بچانے کے لیے 4.4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جب کہ مزید 62 کروڑ 30 لاکھ دیگر ممالک میں پناہ لینے والے لاکھوں افغانیوں کی مدد کے لیے درکار ہوں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ رقم افغانستان میں دو کروڑ 20 لاکھ افراد جب کہ پانچ پڑوسی ممالک میں 57 لاکھ سے زائد پناہ لیے ہوئےافغانیوں کی ہنگامی بنیاد پر امداد پر خرچ ہوں گے۔ امریکہ نے افغانستان کے اربوں ڈالر منجمد کردیئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے تاریخ میں پہلی بار کسی ایک ملک کے لیے 5 ارب ڈالر کی خطیر رقم کی اپیل کی ہے۔ طالبان کے گزشتہ برس اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کے بیرون ملک اثاثوں کو منجمد کردیا گیا تھا جس کے بعد سے افغانستان شدید مالی مسائل سے دوچار ہے اور غربت، مہنگائی، بے روزگاری کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان سمیت ابھی تک کسی بھی ملک نے افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے جبکہ پاکستان نے طالبان کو اقتدار تک پہنچانے میں اہم اور بنیادی کردار ادا کیا تھا۔
آپ کا تبصرہ