27 فروری، 2020، 8:30 PM

دہلی میں آر ایس ایس کے دہشت گردوں کے حملوں میں 36 مسلمان شہید

دہلی میں آر ایس ایس کے دہشت گردوں کے حملوں میں 36 مسلمان شہید

بھارت کے دارالحکومت دہلی میں گذشتہ تین دنوں میں ہونے والے مسلم کش فسادات میں اب تک 36 افراد شہید اور 250 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ان فسادات میں ہندو دہشت گردوں کو پولیس کی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے دارالحکومت دہلی میں گذشتہ تین دنوں میں ہونے والے مسلم کش فسادات میں اب تک 36 افراد شہید اور 250 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ان فسادات میں ہندو دہشت گردوں کو پولیس کی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔ بھارت میں  ہندو انتہا  پسند جماعتوں آر ایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی  کے  شر پسندوں کی جانب سے نئی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حملوں میں  اب تک کی اطلاعات  کےمطابق  36افراد جاں بحق جبکہ250  سےزائد  زخمی ہوگئے ہیں جبکہ دہلی فسادات  کےحوالے سے  ہر گزرتے  دن کے ساتھ ایسے انتہائی  ہولناک انکشافات منظر عام پر  آ رہےہیں جنہیں  جان کر مودی حکومت دنیا میں کہیں منہ دکھانے کے قابل نہ  رہے گی ۔بھارتی  میڈیاکے مطابق  دہلی فسادات کے حوالےسے کئی طرح کے انکشافات سامنے آرہے ہیں،دہلی پولیس  کاکہنا ہے کہ شرپسند عناصر جنہوں نے قتل و غارت  اور لوٹ مار کا بازار  گرم کیا وہ باقاعدہ پلاننگ کے ساتھ آئے اور شرپسند عناصر کا  تعلق بھارتی ریاست اتر پردیش سے  ہےجہاں کے وزیر اعلیٰ اور  نریندر مودی کے قریبی ساتھی    یوگی آدتیہ  ناتھ کی دہشت گردی  اور مسلم دشمنی سب پر نمایاں ہے ۔دہلی پولیس کا کہنا تھا کہ  فسادات کے دوران شرپسند  عناصر  واٹس ایپ پر متحرک تھے اور کئی واٹس ایپ گروپوں اور مشتبہ کرداروں کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں ۔  دہلی پولیس کا کہنا ہےکہ سوموار کےروز  سے شروع ہونے والے فسادات پوری    منصوبہ بندی کے ساتھ سرانجام دیئے گئے،پولیس  نے فسادات کولےلیکر 18  ایف آئی آرز درج کرتے ہوئے 110شرپسندوں کو گرفتار کر لیا ہے ۔بھارتی   میڈیا کے مطابق دہلی فسادات  کے دوران پولیس  کو شرپسندوں  کےقبضے سے ملنے والے موبائل فونز سے  اہم انکشافات سامنے آئےہیں جن کے مطابق مسلمانوں کے خلاف تشدد  باقاعدہ منصوبہ بندی سے شروع کیا گیا  اور شر پسندعناصر  اپنے ساتھ  مار  پیٹ کا سامان بھی لائےجبکہ فسادات سے   قبل  واٹس ایپ  پر مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز  تقریروں اور ویڈیوز  کا بھی  سہارا لیا گیا ۔دہلی  پولیس کے  مطابق فسادات میں ملوث شرپسندوں  کی بڑی  تعداد دیگر ریاستوں سے  دہلی آئی تھی جبکہ  اترپردیش سے بڑی تعداد میں شرپسند  عناصر دہلی آئے اور مسلمانوں کا  قتل عام،لوٹ ماراور گھیراؤ جلاؤ میں ملوث پائے گئے ۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی بعض ویڈیو میںپولیس بھی بلوائیوں کا ساتھ دے رہی ہے ۔ دہلی پولیس کے سربراہ کو دہلی ہائی کورٹ کے جج مرلی دھر نے بی جے پی کے تین وزراء کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے جنھوں نے مسلمانوں کو قتل کرنے کے احکامات اور نفرت انگیز بیانات دیئے ہیں۔ لیکن بھارت کی ہندو دہشت گرد نواز حکومت نے قانون اور انصاف پسند جج کا اس بات پر تبادلہ کردیا ہے۔

News Code 1898189

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha