مہر خبررساں ایجنسی، اجتماعی ڈیسک: ایرانی تمدن اور تہذیب میں حکیم عمر خیام نیشابوری کے نام سے ہر عام و خاص آشنا ہیں۔ انہوں نے پوری دنیا میں ایرانی ثقافت اور افکار کی ترویج میں اہم کردار ادا کیا۔
خیام نیشابوری نیشابور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اسلامی اور ایرانی تہذیب و تمدن کے سایے میں علمی اور ادبی مراتب طے کئے۔
خیام بہترین ریاضی دان ہیں۔ ان کے فارمولے آج بھی ریاضی کے مسائل کے حل میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے مغرب میں خیام کو بہترین ایرانی ریاضی دان کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ ان کے شعری مجموعے کا مغرب میں ترجمہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کو شیکسپئر اور ہومر کے ساتھ بڑے شعراء میں شمار کیا جاتا ہے۔
برطانیہ، جرمنی، امریکہ، البانیہ اور تیونس میں ان کے نام سے ہوٹل تعمیر کئے گئے ہیں۔ رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں ایک چورنگی ان کے نام سے منسوب ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا نے ایک سیارہ ان کے نام سے منسوب کیا تھا۔
ہالی ووڈ کی طرف سے چار مرتبہ خیام نیشابوری کے بارے میں فلم بنائی گئی ہے۔ 1922 اور 1925 کے بعد 1957 اور 2005 میں فلمیں بنائی گئی تھیں۔ امریکی معروف فلمسٹار نے عمر خیام کا کردار ادا کیا تھا۔
انجمن مولفین نیشابور کے صدر سید حسن رضوی نے مہر نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ خیام نیشابوری کے رباعیات کو غلط نقطہ نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کو عیش و عشرت کے دلدادہ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جوکہ حقیقت کے برعکس ہے۔ مصری ڈرامہ سیریل میں ان کے بارے میں ٖغلط تاثر پیش کیا گیا جو خیام کے بارے میں اطلاعات کی کمی کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ڈرامہ سیریل میں خیام کی توہین کی گئی ہے۔ خیام اپنے زمانے کے ثانی ابن سینا تھے۔ سلجوقی دربار کے حکیم تھے اور ریاضیات میں عالمی سطح پر نمایاں کارنامے انجام دیے۔ فلسفہ کے بارے میں مختصر رسالہ لکھا جس میں حکومت اسلامی کے کلی مبانی اور مباحث موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج تاریخ میں تحریف کا دور ہے۔ ہمیں دفاع مقدس کی طرح اپنی تاریخ کی حفاظت کی ضرورت ہے۔ اگر ہم نے اپنی تاریخ اور میراث کا تحفظ نہیں کیا تو مولانا روم اور نظامی کی طرح سعدی، عطار، شبستری اور حافظ کو بھی ایرانیوں سے جدا کریں گے۔
معروف مورخ اور شاعر قدم علی سرامی نے مہر نیوز کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیام کی خوبی یہ ہے کہ رباعی کی شکل میں مطلب کو طول دینے کے بجائے مختصر جملوں میں بیان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیام دنیا کی حیرت انگیزی کے بارے میں اپنے اشعار میں بیان کرتے ہیں۔ خیام کے بارے میں اپنی کم علمی کی بنا پر ان کو حقیر قرار نہیں دینا چاہئے۔
فردوسی فاؤنڈیشن کے رکن نے مزید کہا کہ خیام نے ہمیں درس دیا ہے کہ شدت پسندی سے گریز کرنا چاہئے اور اگر معقول بات ہے تو دنیا والوں کے سامنے بیان کرنا چاہئے۔
معروف شاعر مرتضی آخرتی نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکیم خیام ایران کے ارزش مند ادیب تھے جنہوں نے اپنے ادبی آثار کے ذریعے دنیا کی توجہ اپنی طرف جلب کی۔
انہوں نے کہا کہ خیام کے پاس اقتدار نہیں تھا لیکن انہوں نے اپنے حکمت آمیز کلام کے ذریعے دلوں پر حکمرانی کی۔ حکیم سنائی غزنوی اپنی مشکلات کو حل کرنے کے لئے ان کی طرف رجوع کرتے تھے۔
حکیم خیام نیشابوری کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق بہت ضروری ہے تاکہ ایرانی اور اسلامی ثقافت اور فرھنگ کے دیگر پہلو سامنے آجائیں۔
ہر سال اس عظیم حکیم اور شاعر کی برسی 17 مئی کو منائی جاتی ہے۔ اس دن فرصت ملتی ہے کہ خیام کے افکار اور خیالات کے بارے میں تحقیق کریں۔
یاد رہے کہ اس سال نیشابور میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے صوبائی انتظامیہ نے مہمانوں کو زحمت سے بچانے کے لئے تقریبات کو ملتوی کردیا ہے۔
آپ کا تبصرہ