مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگآر کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے نمائندوں اور بعض کارکنوں نے آج صبح رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات دسویں پارلیمنٹ کے تیسرے سال کے آغاز کی مناسبت سے ہوئی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر اور نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں پارلیمنٹ کے نمائندوں کو رشید، بالغ اور عاقل قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی پارلیمنٹ کو دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف مستقل اور آزادانہ طور پر قانون منظور کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے نمائندوں کی ملکی مسائل کو حل کرنے اور عوامی مشکلات کو دور کرنے کے سلسلے میں اہم ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی پارلیمنٹ کے نمائندون کو قانون منظور کرنے اور اس پر عمل کے سلسلے میں ملکی ترجیحات کو مد نظر رکھنا چاہیے اور ملک کے غریب اور پسماندہ طبقات کی مشکلات کو دور کرنے کے سلسلے میں اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: عوام کی مخلصانہ خدمت سب سے بڑی عبادت ہے اور پارلیمنٹ کے نمائندوں کو اللہ تعالی کا تقرب حاصل کرنے کے سلسلے میں عوامی خدمت پر گہری توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے بارے میں حضرت امام خمینی (رہ) کے قول " پارلمینٹ قوم کے فضائل کا مظہر" کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: ایرانی قوم تاریخ میں ایمان، علم، خوداعتمادی، استقلال اور استقامت جیسے فضائل کامظہر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پارلیمنٹ کو بھی قومی عزت، اقتدار اور اسلامی نظام کے استحکام کا مظہر ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف امریکہ اور اس کے حامیوں کی گذشتہ 40 برس میں ہمہ گير دشمنی اور عداوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم کے خلاف گذشتہ 40 سال سے دشمنوں کی ریشہ دوانیوں کا سلسلہ جاری ہے اور انھوں نے ایران کے خلاف آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ ، اقتصادی پابندیوں اور دیگر حربوں کو اچھی طرح آزما لیا ہے لیکن اس کے باوجود ایرانی قوم کی سائنس و ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں قابل توجہ پیشرفت کا سلسلہ جاری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ کے نمائندوں کی عاقلانہ، مدبرانہ اور مجاہدانہ رفتار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آپ نے اسلامی نظام اور اسلامی انقلاب کی حفاظت کے سلسلے میں حلف اٹھا رکھا ہے اور انقلاب اسلامی کی حفاظت انقلابی عمل کے بغیر ممکن نہیں ۔ لہذا اگر کوئی نمائندہ اپنے عہد اور حلف پر پابند نہ رہے تو پارلیمنٹ میں اس کے باقی رہنے کا فلسفہ ختم ہوجائےگا ۔ اور شرعی اور بنیادی آئين کے مطابق اس کی نمائندگی مشکل سے دوچار ہوجائے گي۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: پارلیمنٹ کو عوامی مشکلات دور کرنے کے سلسلے میں قوانین مرتب کرنے چاہییں اور ایسے قوانین کو حذف کردینا چاہیے جو اس دور کے معیار کے مطابق نہیں یا جنکا عوامی مشکلات حل کرنے کے سلسلے میں کوئی کردار نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایرانی پارلیمنٹ سامراجی طاقتوں کے وضع کئے گئےقوانین کی تائيد کرنے کے بجائے مستقل اور آزادانہ طور پر قوانین وضع کرے کیونکہ سامراجی طاقتیں اپنے وضع کئے گئے عالمی قوانین میں اپنے مفادات کو مد نظر رکھتی ہیں اور وہ دوسرے ممالک کو اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کرتی رہتی ہیں ۔ لہذا ایرانی پارلیمنٹ کو قوانین وضع کرتے وقت ایرانی قوم کی عزت ، استقلال اور آزادی کو مد نظر رکھنا چاہیے اور ایسے قوانین کی تائيد کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے جن سے ہمیں کم اور دشمن کو زیادہ فائدہ پہنچتا ہو۔
آپ کا تبصرہ