مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی قائم مقام معاون وزیرِ خارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ افغان طالبان امریکہ یا بین الاقوامی برادری سے مذاکرات کے بجائے افغان حکومت اور اپنےعوام کے ساتھ بات چیت کریں ۔ اطلاعات کے مطابق 28 فروری کو افغان طالبان نے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر بیان جاری کیا تھا کہ قطر میں طالبان آفس افغان بحران کے پر امن حل کے لیے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ جس پر امریکی قائم مقام معاون وزیرِ خارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ افغان طالبان ہم سے بات کرنے کے بجائے اپنی حکومت اور عوام سے مذاکرات کرکے قیام امن کا حل نکالیں۔ کابل امن عمل کے دوسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا قیامِ امن کا عزم واضح اور اُن کا مؤقف جراٴت مندانہ ہے لیکن اب طالبان کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کا عملی مظاہرہ کریں کہ وہ بات چیت افغان حکومت اور عوام کے ساتھ کریں۔ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ افغانستان کی کشیدہ صورتحال کا حل اور تنازع کے خاتمے کا واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں لیکن طالبان کو بات چیت بین الاقوامی برادری یا امریکہ کے ساتھ نہیں بلکہ برسرِاقتدار افغان حکومت اور افغانستان کے عوام کے ساتھ کرنا ہوگی ۔ واضح رہے کہ طالبان سمیت تمام وہابی دہشت گرد تنظیمیں امریکہ اور سعودی عرب کی مشترکہ پیداوار ہیں۔
امریکی قائم مقام معاون وزیرِ خارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ افغان طالبان امریکہ یا بین الاقوامی برادری سے مذاکرات کے بجائے افغان حکومت اور اپنےعوام کے ساتھ بات چیت کریں ۔
News ID 1879104
آپ کا تبصرہ