مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظرف سربیا، بلغاریہ اور کروشیا کے دورے کے بعد بوسنیا پہنچ گئے ہیں جہاں انھوں نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات کا سامنا ہے ہم مشرق وسطی میں سرگرم انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو مسلمان نہیں سمجھتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے 24 سال قبل بوسنیا کادورہ کیا تھا اس وقت بوسنیا ایک ویران شہر میں تبدیل ہوگیا تھا لیکن آج وہی بوسنیا ایک سرسبز اور شاداب شہر بن گیا ہے اور سختیوں اور تلخیوں کو اس نے پس پشت ڈال دیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اللہ تعالی جنگ سے ہر انسان کو محفوظ رکھے کسی کو جنگ کی تلخی اور سختی سے دوچار نہ کرے ۔ جن جگہوں پر برادر کشی کا سلسلہ جاری ہے وہاں یہ سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے اور مسائل کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرنا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم سختی کے دور میں بوسنیائی مسلمانوں کے ساتھ تھے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جس طرح ہم 90 کی دہائی کے دہشت گردوں کو عیسائی نہیں سمجھتے، اسی طرح مشرق وسطی میں سرگرم دہشت گردوں کو بھی مسلمان نہیں سمجھے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر چہ مشرق وسطی میں بظاہر داعش دہشت گرد تنظیم کو شکست ہوگئی ہے لیکن داعشی نظریہ باقی ہے اور جب تک داعشی نظریہ باقی ہے تب تک داعش کا خطرہ بھی باقی ہے اور داعش دہشت گرد تنظیم سے وابستہ افراد کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔ وہابی دہشت گرد تنظیموں کو امریکہ نے بنایا اور وہی ان تنظیموں کی پشتپناہی کررہا ہے اور اس بات کا خود امریکی حکام اعتراف کرچکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ