مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اگر سعودی عرب اور اس کے اتحاد نے یمن میں امداد کوروکنے کی کوشش جاری رکھی تو یمن میں بڑے پیمانے پر قحط پڑ سکتا ہے جس سے لاکھوں افراد کی زندگیاں متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی امور کے انڈر سیکریٹری جنرل مارک لوکوک کا کہنا تھا کہ دنیا کا یہ سب سے بڑا قحط ہوگا جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔یہ بات اقوام متحدہ حکام نے یمن بحران پر ہونے والے سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے بتایا کہ کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی اتحاد یمن میں ہوائی اور سمندری راستوں کو کھول دیں تاکہ ملک میں 70 لاکھ عوام تک امداد پہنچائی جا سکے۔اجلاس کی صدارت کرنے والے اٹلی کے سفیر سبیستیانو کارڈی نے میڈیا کو بتایا کہ" 'کونسل ممبران نے یمن کے تمام پورٹ اور ہوائی اڈوں کے کھلنے کی اہمیت بتاتے ہوئے ملک میں ہولناک انسانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے"۔واضح رہے کہ یمن کے 1 کروڑ 70 لاکھ افراد کو غذا کی فوری ضرورت ہے جبکہ یمن کے 70 لاکھ عوام کو قحط اور ہیضے کے خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ سے یمن میں اب تک 2 ہزار سے زائد اموات بھی ہو چکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے کمزور عرب ملک پر جنگ مسلط کرکے تاریخ بھیانک جرائم کا ارتکاب کیا ہے ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے یمن میں جنگ مسلط کرکے کھلے عام جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے اور اسے کوئی کچھ کہنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اگر سعودی عرب اور اس کے اتحاد نے یمن میں امداد کوروکنے کی کوشش جاری رکھی تو یمن میں بڑے پیمانے پر قحط پڑ سکتا ہے جس سے لاکھوں افراد کی زندگیاں متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔
News ID 1876581
آپ کا تبصرہ