مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ آر میک ماسٹر نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسی پالیسی پر کام کررہی ہے جس کا اطلاق پاکستان اور افغانستان دونوں پر کیا جاسکے اور جلد ہی اس پالیسی کا اعلان کردیا جائے گا۔ وائٹ ہاؤس میں نیوز بریفنگ کے دوران جنرل میک ماسٹر کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں کے اختتام پر ہمارے پاس افغانستان، پاکستان اور بالعموم خطے کے مسائل کے حل کے لیے کہیں زیادہ مؤثر حکمت عملی موجود ہوگی۔ مشیر قومی سلامتی کے مطابق انتظامیہ ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوجیوں کو افغانستان روانہ کرنے کی پیشکش پر غور کررہی ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے غیر ملکی دورے سے واپس آنے کے بعد اس کا فیصلہ کریں گے۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی اعلیٰ امریکی عہدے دار نے یہ کہا ہے کہ ٹرمپ کی نئی پالیسی پاکستان کے حوالے سے بھی ہوگی، اس سے قبل سامنے آنے والے تمام بیانات میں اسے افغان پالیسی کا نام دیا جاتا رہا تھا۔خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل جون نکلسن نے رواں سال کے آغاز میں کانگریس کی سماعت کے دوران مزید ’چند ہزار‘ امریکی فوجیوں کی درخواست کی تھی، اس وقت افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد 8 ہزار 400 ہے جبکہ ساڑھے 4 ہزار نیٹو اور دیگر اتحادی ممالک کے فوجی بھی افغانستان میں تعینات ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ آر میک ماسٹر نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسی پالیسی پر کام کررہی ہے جس کا اطلاق پاکستان اور افغانستان دونوں پر کیا جاسکے اور جلد ہی اس پالیسی کا اعلان کردیا جائے گا۔
News ID 1872501
آپ کا تبصرہ