مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور تائیوان کی صدر تسای اینگ ون کا ٹیلیفون پر رابطہ ہوا جس میں سیاسی اور سیکیورٹی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فون کال کے دوران امریکی صدر ٹرمپ اور تائیوان کی صدر نے انتخابات جیتنے پر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی ، سیاسی اور سیکیورٹی تعلقات پر زور دیا۔
تائیوان کے صدارتی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دونوں رہنماﺅں میں دس منٹ سے زیادہ دیر تک ٹیلی فونک گفتگو جاری رہی جس میں معاشی ترقی اور نیشنل سیکیورٹی کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے پر مشاورت کی گئی جبکہ تائیوان کی صدر نے سخت مقابلے کے بعد انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے پر ٹرمپ کی تعریف بھی کی۔
ٹرمپ اور تائیوان کی صدر کے درمیان حالیہ رابطہ 1979ءکے بعدپہلی بار ہوا ہے جب امریکہ نے تائیوان سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے اور اس کے بعد آج تک کسی امریکی صدر نے تائیوا نی حکام سے رابطہ نہیں کیا۔ چین تائیوان کو ایک صوبے کا درجہ دیتا ہے اور ٹرمپ کی جانب سے حالیہ رابطے سے چین کی فوجی اور سول قیادت کو غصہ دلانے کے مترادف تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ رابطہ اس وقت کیا گیا ہے جب چین اور تائیوان کے درمیان تعلقات شدید کشیدہ ہیں اور تائیوان میں رواں سال کے آغاز پر ایک خاتون کو صدر منتخب کیا گیا ہے جنہوں نے متحدہ چین کو ایک قوم کے طور پر تسلیم نہیں کیا۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر تائیوان کے صدر سے ٹیلی فونک رابطے کی تصدیق کی تو انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے امریکہ اور چین کے سفارتی تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ خود پر تنقید کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دفاع میں کہا کہ جب ہم تائیوان کو اربوں ڈالر کا اسلحہ بیچ سکتے ہیں تو ان کے صدر سے بات کیوں نہیں کر سکتے۔
آپ کا تبصرہ