مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے سعودی عرب سے منسلک وہابی دہشت گرد داعش کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کوجڑ سے اکھاڑ کر پھینکنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اطلاعات کے مطابق ترک صدر کا کہنا تھا کہ شام سے داعش کا خاتمہ ترک قوم کی اولین ذمہ داری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہابی دہشت گرد تنظیم ہمارے ملک میں کارروائیاں نہ کر سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ماہ داعش کے خلاف شام میں شروع کیا گیا فوجی آپریشن ’’دی یوفریٹس شیلڈ‘‘ شدت پسند گروہ کو ختم کرنے کی جانب پہلا قدم ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ فوج داعش کے علاوہ شام میں کردش ڈیمو کریٹک یونین پارٹی اور اس کی مسلح تنظیم پیپلز پروٹیکشن یونٹ کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں جن کے بارے میں انقرہ کا خیال ہے کہ یہ ترکی میں گزشتہ تین دہائیوں سے دہشت گردی کو ہوا دینے والی تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی شاخیں ہیں۔
بعض باخبر ذرائع کے مطابق ترکی پہلے سے داعش کا بڑا حامی ملک رہا ہے لیکن اب وہ داعش کی آڑ میں سنی کردوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور داعش کو فوجی امداد فراہم کررہا ہے ترکی نے ناکام فوجی بغاوت سے کوئی سبق نہیں سیکھا بلکہ اس نے ہمسایہ ممالک میں فوجیم داخلت کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے۔
آپ کا تبصرہ