مہر خـبررساں ایجنسی کی اردوسروس کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی کی امامت میں منعقد ہوئی جس میں لاکھوں مؤمنین نے شرکت کی۔ تہران میں نماز جمعہ کے خطیب نے بحرین کے عوام پر بحرینی بادشاہ کے بیشمار مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرینی اور سعودی عرب کے حکام اس دور کے فرعون ہیں جو اپنے امریکی اور برطانوی آقاؤں کے اشارے پر ملکی عوام کو ظلم و ستم اور بربریت کا نشانہ بنارہے ہیں۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا کہ بیشمار انسانی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق کسی بھی ملک کو اپنے شہریوں کی شہریت سلب کرنے کا حق حاصل نہیں ہے لیکن اس دور کے فرعون انسانی اور عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھ کر ہر ظلم و ستم کا ارتکاب کرنے کے لئے تیار ہیں۔ آیت اللہ خآتمی نے کہا کہ بحرین اور سعودی عرب کے حکام فرعون کی طرح خود کو عوام کا خدا سمجھتے ہیں ۔ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے کہا کہ بحرینی بادشاہ نے 77 سالہ پرہیزگارعالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرکے دنیا کے سامنے اپنا فرعونی کردار اور نمرودی چہرے کو پیش کیا ہے۔
خطیب جمعہ نے کہا کہ ہمارے حوزات علمیہ،، مراجع عظام ، علماء ، وزارت خارجہ اور عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بحرین کے مظلوم عوام اور وہاں کے ممتاز علماء کی بڑھ کر مدد کریں آج بحرین کے مظلوموں کی حمایت اور مدد کرنا ہمارا فریضہ ہے ۔
خطیب جمعہ نے کہا کہ بحرینی اور سعودی عرب کے حکام اپنے امریکی اور برطانوی آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے امت مسلمہ میں اختلافات کا بیج بو رہے ہیں لیکن عنقریب اللہ تعالی خطے میں موجود امریکی شیطانی ایجنٹوں کا خاتمہ کردےگا۔
خطیب جمعہ نے ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے سب سے پہلے ترکی میں فوجی بغاوت کی شدید الفاظ میں مذمت کی کیونکہ ایران عوامی رائے کا احرتام کرتا ہے۔ خطیب جمعہ نے کہا کہ ایران جس طرح شام کی قانونی اور عوامی حکومت کی حمایت کرتا ہے اسی طرح ترکی کی عوامی حکومت کی بھی حمایت کرتا ہے اور ترکی کے صدر کو اب سمجھ جانا چاہیے کہ شام میں ترکی کی مداخلت ایک غلط اقدام تھا اور ترکی کو اب اپنی فاحش غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہیے اور عالمی سامراجی طاقتوں کے ایجنڈے پر کام نہیں کرنا چاہیے کیونکہ عالمی سامراجی طاقتوں کے ایجنڈے میں اسلامی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنا شامل ہے۔ خطیب جمعہ نے کہا کہ ہم خطے میں شاہ ایران جیسے امریکی ڈیکٹیٹر بادشاہوں کی حمایت نہیں کرتے بلکہ ہم جمہوریت کے طرفدار ہیں اور جمہوری حکومتوں کی حمایت اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ