مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوٹنک کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے صدر اردوغان کی جانب سے ترک وزير اعظم داؤد اوغلو پر وزارت عظمی سے مستعقی ہونے کے لئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
ترکی کے بنیادی ائین کے مطابق صدر کو کسی پارٹی کا رہبر نہیں ہونا چاہیے جس کی وجہ سے ترکی کے صدر اردوغان نے پارٹی کا سربراہ داؤد اوغلو کو بنادیا اس طرح داؤد اوغلو ترکی کے وزير اعظم بھی بن گئے اور ترکی کی حکمراں جماعت انھصاف و ترقی کے سربراہ بھی منتخب ہوگئے لیکن ترکی میں جاری سیاسی اور سماجی کشمکمش کی بنا پر ترکی کے صدر اور وزير اعظم کے درمیان اختلافات نمایاں ہورہے ہیں۔ ترک وزير اعظم ملک میں اسلامی قانون لانے کے لئے چنداں راضی نہیں ہیں۔ لہذا حکمراں جماعت اب پارٹی رہنما اور وزير اعظم کو بدلنے کی تلاش و کوشش کررہی ہے۔
آپ کا تبصرہ