مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کے نام ایک خط میں ایرانی عوام کے اثاثوں کے خلاف امریکہ کی داخلی عدالتوں کے فیصلے کو بین الاقوامی قوانین کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے اس خط کو سکریٹری جنرل بان کی مون کو پیش کیا ۔
اس خط میں ایرانی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ اس بات کا پابند ہے کہ وہ اپنی مخاصمانہ پالیسیوں کے نتیجے میں واجب الادا تاوان ایرانی عوام کو ادا کرے۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ ایران کے اثاثوں کو غیرقانونی طریقے سے مسدود کر رہی ہے، اس ملک کی مقننہ ان اثاثوں کو ضبط کرنے کا راستہ ہموار کرنے کے لیے بعض قوانین کی منظوری دے رہی ہے اور آخرکار امریکی عدلیہ ان اثاثوں کے ضبط کرنے کے لیے بے بنیاد اور زمینی حقائق کے منافی فیصلے جاری کر رہی ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے حکومتوں کو حاصل تحفظ کے اصول کی طرف اشارہ کرتے ہرئے اس بات پر زور دیا کہ ایک خودمختار حکومت کے خلاف تمام دعووں کا دو طرفہ معاہدوں میں پیش نظر رکھے گئے اصولوں کے مطابق جائزہ لینا چاہیے یا بین الاقوامی مصالحتی اداروں کے ذریعہ مناسب طریقے سے ان کو حل کرنا چاہیے۔
ظریف نے خط میں کہا ہے کہ بیروت کے واقعہ میں ایران کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں اور امریکی عدلیہ نے اس و اقعہ کو بہانہ بنا کر ایران کے 2 ارب ڈالر ہڑپ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ظریف نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے سلسلے میں اپنا مؤثر نقش ایفا کریں ورنہ امریکہ تمام ممالک کے اثاثوں کو مختلف بہانوں کے ذریعہ ہڑپ کرسکتا ہے۔
ظریف نے کہا کہ امریکی کانگریس کا اس بات پر یقین ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے لئے بھی قانون سازی کرسکتی ہے اور امریکی دیگر ادارے بھی اس سلسلے میں امریکی کانگریس کی ہمراہی کررہے ہیں جس کے نتیجے میں بین الاقوامی قوانین کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ