مہر خبررساں ایجنسی نے اخبار ڈیلی میل کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ نیٹو اتحاد نے ترکی پر واضح کردیا ہے کہ نیٹو ترکی کے ہمراہ روس کے ساتھ لڑنے کے لئےتیار نہیں ہے اور نہ ہی کسی قسم کی مدد فراہم کرےگا اس سے قبل ترکی کو نیٹو پر کافی بھروسہ تھا۔ ترکی اور روس کے درمیان جنگ کے خطرے کو بھانپتے ہوئے نیٹو ممالک نے ترکی کی مدد نہ کرنے کا واضح اشارہ دے دیا ہے۔ جرمن میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں لکسمبرگ کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ روس سے جنگ کی صورت میں ترکی کو نیٹو کی مدد کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
جرمنی کے ایک سفارتکار نے ایک قدم اور آگے جاتے ہوئے یہ تک کہہ دیا کہ ترکوں کی شروع کی ہوئی جنگ کی قیمت نیٹو ممالک ادا نہیں کریں گے۔ نیٹو اتحاد کے ایک اور اہم رکن فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کا کہنا تھا کہ ترکی اور روس کے درمیان جنگ کا خدشہ ہے۔ انہوں نے بھی ترکی کی کسی بھی قسم کی حمایت کی بجائے محض یہ کہنے پر اتفاق کیا کہ یہ جنگ نہیں ہونی چاہیے۔
اس سے پہلے ترکی کی طرف سے یہ تجویز سامنے آ چکی ہے کہ شام کا تنازعے کا حل صرف زمینی کارروائی ہے جس میں نیٹو اتحاد کو مل کر شامل ہونا چاہیے۔ سعودی عرب نے اس تجویز کی حمایت کا اعلان کیا، البتہ نیٹو ممالک نے جنگ کی صورت میں ترکی کو تنہا چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ نیٹو اتحاد کے تحت جب بھی کسی ملک میں فوجی کارروائی کی گئی ہے تو ترکی اس کا سرگرم رکن رہا ہے اور اپنی افواج، اسلحے اور ہوائی اڈوں کی صورت میں مکمل مدد فراہم کرتا رہا ہے۔ حتی ترکی نے افغانستان میں طالبان کی سرکوبی کے لئے بھی نیٹو کے ہمراہ اپنے فوجی روانہ کئے ترکی اور سعودی عرب دونوں شام میں وہابی یزيدی داعش دہشت گردوں کی حمایت کررہے ہیں اور ترکی شامم ين صدر بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے دہشت گردوں سے بھر پور استفادہ کررہا ہے۔
نیٹو اتحاد نے ترکی پر واضح کردیا ہے کہ نیٹو اتحاد ترکی کے ہمراہ روس کے ساتھ لڑنے کے لئےتیار نہیں اور نہ ہی کسی قسم کی مدد فراہم کرےگا اس سے قبل ترکی کو نیٹو پر کافی بھروسہ تھا ترکی اور سعودی عرب دونوں امریکہ اور مغربی ممالک کے تعاون پر رقص کررہے تھے اور شام کے صدر بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے شوم منصوبے بنا رہے تھے۔
News ID 1862004
آپ کا تبصرہ