مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی وزارت دفاع پنٹاگان نے عراق اور افغانستان میں زیر حراست افراد کی لگ بھگ 200 تصاویر جاری کردی ہیں جنھیں دیکھ کر امریکی بربریت اور جرائم کا اندازہ ہوتا ہے۔اطلاعات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پنٹاگان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر امریکی اہلکاروں کی طرف سے اختیارات کے غلط استعمال کے الزام کی آزادانہ تحقیقات کے بعد سامنے آئی ہیں۔ ان تحقیقات میں سے 14 میں الزامات کی تصدیق کی گئی اور 65 اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کی گئی۔
یہ تصاویر قومی سلامتی سے متعلق دستاویز کے تحفظ کے ایکٹ 2009ء کے تحت خفیہ رکھی گئی تھیں۔ واضح رہے کہ امریکی گروپ دی امریکن سول لبرٹیز یونین نے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت ایک درخواست دائر کر رکھی تھی جس میں حکومت سے ان زیادتیوں کا ریکارڈ افشا کرنے کا کہا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق افغانستان اور عراق میں امریکی فوجویں کے بھیانک جرائم کے بعد امریکہ کو انسانی حقوق کی حمایت کے بارے میں بات کرنے کا کوئی حق نہیں۔ کیونکہ عالمی سطح پر امیرکہ خود انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کا ارتکاب کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ