مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی پاکستان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مغربی ممالک کے لیے اپنے وہابی باشندوں کو داعش میں شامل ہونے کے لیے شام جانے سے روکنا بہت بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے گزشتہ دنوں ایک ایسی ہی 34سالہ پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کو ترکی سے گرفتار کرکے واپس برطانیہ پہنچایا گیا جو اپنے 2بچوں کے ہمراہ شام جا کر داعش کے ساتھ رہنا چاہتی تھی۔ برطانوی عدالت نے اپنے بچوں کو اغواءکرنے کے کیس میں اسے 7سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ تمام تر اقدامات کے باوجودمغرب میں وہابی باشندوں کی واضح تعداد شام کا سفر کر رہی ہے اور داعش میں شامل ہورہی ہے۔
اس وہابی خاتون نے اپنے شوہر سے جھوٹ بولا کہ " میں بچوں کو ایک برتھ ڈے پارٹی میں لیجا رہی ہوں لیکن وہ وہاں سے سیدھی ایئرپورٹ پہنچی اور ترکی کی فلائٹ پکڑ لی۔ اس کے شوہر نے شک گزرنے پر تحقیق کی تو اسے پتا چلا کہ خاتون کی بتائی گئی جگہ پر کوئی پارٹی نہیں ہو رہی تھی۔چونکہ بیوی اسے پہلے ہی بتا چکی تھی کہ وہ کسی ایسے ملک میں اپنے بچوں کو پروان چڑھانا چاہتی ہے جہاں داعش جیسا نظام نافذ ہو، لہٰذا شوہر نے فوری طور پرپولیس سے مدد طلب کی۔ پولیس نے بریڈ فورڈ ایئرپورٹ سے معلومات حاصل کیں۔
ایئرپورٹ سے پتہ چلا کہ خاتون دونوں بچوں کے ہمراہ ترکی جانے والی فلائٹ پر سوار ہو چکی ہے۔ برطانوی حکام نے فوری طور پر ترک حکام سے رابطہ کیا جنہوں نے استنبول ایئرپورٹ پر خاتون کو گرفتار کر لیا۔ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ " میں داعش میں شامل ہونے کے لیے شام نہیں جا رہی تھی، بلکہ میں صرف یہ چاہتی تھی کہ میرے بچے کسی ایسے ملک میں پرورش پائيں جہاں داعش کے قوانین جیسے قوانین نافذ ہوں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق تمام وہابی داعشی ہیں اور وہابی ملا لوگوں کو داعش میں شمولیت کے بہت زيادہ ترغیب دلا رہے ہیں اور اس سلسلے میں انھیں سعودی عرب، قطر امارات اور ترکی کی بھی حمایت حاصل ہے۔
داعش کی حامی پاکستانی نژاد برطانوی خاتون گرفتار/شوہر سے جھوٹ بول کر شام پہنچنا چاہتی تھی
مغربی ممالک کے لیے اپنے وہابی باشندوں کو داعش میں شامل ہونے کے لیے شام جانے سے روکنا بہت بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے گزشتہ دنوں ایک ایسی ہی 34سالہ پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کو ترکی سے گرفتار کرکے واپس برطانیہ پہنچایا گیا جو اپنے 2بچوں کے ہمراہ شام جا کر داعش کے ساتھ رہنا چاہتی تھی۔
News ID 1860221
آپ کا تبصرہ