مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ جس فضا میں آپ سانس لیتے ہیں اس کی آلودگی اور اس میں موجود زہریلے مادے جسم میں داخل ہوکر موٹاپے کا باعث بن جاتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ٹورنٹو کینیڈا میں کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جس فضا میں انسان سانس لے رہا ہے اس میں موجود ذرات سانس کی نالی کے ذریعے جسم میں داخل ہوکر جلن اور بدہضمی پیدا کرتے ہیں اوراس سے انسانی جسم پھولنے لگتا ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق ٹریفک اور سگریٹ کا دھواں اس آلودگی کے اہم عناصرہیں جس کے انتہائی چھوٹے اورنقصان دہ ذرات جسم میں داخل ہوکر بدہضمی کرکے اس کے توانائی کو جلانے کی صلاحیت متاثر کرتے ہیں۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ جلد اس کے اثرات ظاہر نہیں ہوتے تاہم زندگی بھر میں یہ اپنا اثر ضرور دکھاتے ہیں اور کئی دیگر بیماریوں کے علاوہ سانس کی بیماریوں کو بھی جنم دیتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ہوا میں موجود یہ ذرات 2.5 مائیکرو میٹرز چوڑے ہوتے ہیں اور جب ہم سانس لیتے ہیں تو یہ ذرے ہوا کے ذریعے ہماری سانس میں داخل ہوکر پھیپھڑوں اور نروس سسٹم کو متاثر کرتے ہیں اور جس سے ایسے ہارمونز خارج ہوتے ہیں جو خون میں موجود شوگر جانچنے کے مسلز ٹشوز کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ ذرات بدہضمی پیدا کرنے والے مالیکولز سائٹو کائنز کو بڑھا دیتے ہیں جس سے مزاحمتی خلیے صحت مندانہ ٹشوز پر حملہ آور ہوکر انسولین کو محسوس کرنے کی صلاحیت کو کم دیتے ہیں اور ساتھ ہی بدہضمی کا باعث بنتے ہیں جس کے نتیجے میں جسم موٹاپے کا شکار ہونے لگتا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ جس فضا میں آپ سانس لیتے ہیں اس کی آلودگی اور اس میں موجود زہریلے مادے جسم میں داخل ہوکر موٹاپے کا باعث بن جاتے ہیں۔
News ID 1860195
آپ کا تبصرہ