مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شام اور عراق میں دہشت گردوں کی حمایت کا راز فاش ہوگیا ہے امریکہ وہابی دہشت گرد تنظیموں کے ذریعہ شام اورعراق کو تین مختلف حصوں میں تقسیم کرنے کی سازش کررہا ہے۔
امریکی ڈیفینس انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ونسنٹ اسٹیورٹ کے مطابق عراق سنی، کرد اور شیعہ علاقوں میں تقسیم ہو جائے گا جب کہ شام اور عراق کے وسیع علاقے وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کے قبضے میں جاچکے ہیں۔
جنرل ونسنٹ اسٹیورٹ نے کہا کہ شمالی عراق میں کرد نیم خود مختار علاقہ قائم کرچکے ہیں اور داعش سے بقیہ علاقہ چھڑانے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ شام بھی 2 یا 3 حصوں میں تقسیم ہوسکتا ہے۔ ترک فضائیہ کی جانب سے عراقی سرحد عبور کر کے کرد علاقوں پر بمباری بھی عراق کی مرکزی حکومت کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ جان برینن کا کہنا ہے کہ عراق اور شام میں لوگ اپنی قومیت کی بجائے اپنی زبان اور فرقہ وارانہ وابستگی پر ذیادہ فخر کرتےہیں اور اس طرح اگلے 10 سے 20 سالوں میں مشرقِ وسطیٰ میں غیرمعمولی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔
واضح رہے کہ 2006 میں امریکی سینیٹر جان برینن نے عراق کو 3 خودمختار علاقوں میں تقسیم کرنے کی تجویز دی تھی اور اس وقت سے امریکہ اس تجویز پر کام کررہا ہے امریکہ کی طرف سےعراق اور شام میں بڑے پیمانے پر وہابی دہشت گردوں کی حمایت کا مقصد بھی عراق اور شام کو تقسیم کرنے کے ہدف سے ہے۔
آپ کا تبصرہ