مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ انڈونیشیا کے قدامت پسند صوبے آچے کے دارالحکومت میں خواتین کے لیے جزوی طور پر کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔حکام کے مطابق اس اقدام سے خواتین کے خلاف جنسی تشدد میں کمی آئے گی۔ تاہم ناقدین نے اسے خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔
بانڈا آچے کی میئر علیزہ سعد الدین جمال نے حکم دیا ہے کہ ریسٹورنٹ، کھیلوں کے مراکز، انٹرنیٹ کیفے اور سیاحوں کے لیے پرکشش مقامات پر رات گیارہ بجے کے بعد خواتین کو صرف اس صورت میں خدمات فراہم کی جائیں گی، جب ان کے ساتھ ان کے شوہر یا خاندان کے دوسرے مرد ہوں گے۔واضح رہے کہ انڈونیشیا کی سیکیولر مرکزی حکومت نے آچے کو علیحدگی پسند خانہ جنگی کے خاتمے پر ایک امن معاہدے کے تحت 2006ء میں اسلامی شریعت کے قانون کے ایک نکتہ نظر کے نفاذ کا حق دیا تھا۔انڈونیشیا میں خواتین اور بچوں کو بااختیار بنانے کے انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والی خاتون نینک راہایو کا کہنا تھا کہ یہ ہدایات امتیازی اور انڈونیشیا کے آئین کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس پالیسی سے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مقامی حکومت کی ناکامی ظاہر ہوتی ہے۔
آپ کا تبصرہ