15 اکتوبر، 2012، 5:51 PM

رہبر معظم انقلاب اسلامی

اقتصادی پالیسیاں علمی، مد برانہ ، پائدار اور مستمر ہونی چاہییں

اقتصادی پالیسیاں علمی، مد برانہ ، پائدار اور مستمر ہونی چاہییں

مہر نیوز/ 15 اکتوبر2012ء: رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز پیر) شیروان اور اس کے نواح کے علاقوں کے لوگوں کےعظیم الشان اور پر جوش اجتماع سے خطاب میں فرمایا: مدبرانہ منصوبہ بندی ، پالیسیوں کا ثبات اورعلمی نگاہ؛دشمن کی اقتصادی یلغار کا مقابلہ کرنے کے اصلی عوامل ہیں اور حکام کو چاہیے کہ وہ دشمنوں کو ملک میں امن و سکون اور سیاسی فضا میں خلل پیدا کرنے کی اجازت نہ دیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز پیر) شیروان اور اس کے نواح کے علاقوں کے لوگوں کےعظیم الشان اور پر جوش  اجتماع سے خطاب میں حالیہ تین دہائيوں میں ایرانی قوم کے دشمنوں کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایرانی حکام کو اقتصادی میدان میں تین عوامل پر توجہ مبذول کرنی چاہیے جن میں علمی نظر۔ مدبرانہ منصوبہ بندی، پالیسیوں میں ثبات اور استمرار شامل ہیں تاکہ اللہ تعالی کے فضل و کرم  اور ایرانی عوام کی پشتپناہی و  ہوشیاری سے اقتصادی مقابلے میں بھی  دشمن اور عالمی منہ زور طاقتیں شکست و ناکامی سے دوچار ہوجائیں ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں سیاسی ثبات اور آرام و سکون کو اللہ تعالی کی بہت بڑي نعمت اور بہت ہی مفید قراردیتے ہوئے فرمایا: مختلف ممالک میں عدم استحکام و عدم ثبات ایجاد کرنا سامراجی طاقتوں کی مکارانہ پالیسیوں کا حصہ ہے لیکن ایرانی  قوم کی قابل تحسین بصیرت، آگاہی اور ہوشیاری کی بدولت  اور عوام کی میدان میں موجودگی کی برکت سے ایران میں بے نظیر سیاسی ثبات اور امن و سکون قائم ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں موجود امن و ثبات کو سیاسی، اقتصادی او ر علمی پیشرف و ترقی اور دیگرقوموں کے ساتھ مقابلے کے سلسلے میں  ایرانی قوم کی درخشاں صلاحیتوں کے رشد و نمو کے لئےبہترین موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: اسی ثبات اور آرام کی بدولت دھمکیوں اور اقتصادی پابندیوں  اور دشمن کی خیانتوں کے باوجود  ایرانی قوم نے اپنی توانائيوں  کو دنیا کے سامنے بھر پور انداز میں پیش کیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےایران میں عدم استحکام پیدا کرنے کے سلسلے میں انقلاب کے اوائل میں قومی کشیدگی وتنازعہ  ایجاد کرنے، صدام کے ذریعہ آٹھ سالہ جنگ مسلط کرنے اور خائن گروہوں کے صدام کے ساتھ تعاون ،  نیز 1378 میں کشیدگي  اور 1388 کے فتنہ کے سلسلے میں تسلط پسند طاقتوں کی کوششوں کی جانب اشارہ کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: البتہ ایرانی قوم کی ہوشیاری سے قومی کشیدگی  باہمی کے اتحاد میں تبدیل ہوگئی، مسلط کردہ جنگ اسلام و انقلاب اور ایران کی راہ میں ایرانی قوم کی فداکاری اور ایثار کا مظہر بن گئی اور دیگر سازشیں  بھی اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ناکام ہوگئیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بد نیت اور غافل افراد اور معاشرے کے عام امن و سکون میں خلل ایجاد کرنے والے عناصر پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: عوام آگاہ و بیدار ہیں، تینوں قوا کے حکام کو بھی آگاہ و ہوشیار رہنا چاہیے تاکہ بد نیت افراد معاشرے کے امن و سکون کو تباہ نہ کرنے سکیں کیوںکہ امن و سکون ملک کے عظيم اقتدار کا مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آئندہ سال خرداد میں صدارتی انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انتخابات تک باقی ماندہ مدت اور انتخابات کے دوران تمام حکام کو ملک کے سیاسی ماحول میں آرام و سکون کی فضا قائم رکھنی چاہیے اور ہر قسم کی بدنظمی اور کشیدگی سے اجتناب کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کشیدگی اور اختلاف ایجاد کرنے کے مقابلے میں عوام کی بیداری اور ہوشیاری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا: حکام، سیاستدانوں، ٹریبون کے مالکوں ، مختلف شعبوں کے منتظمین کو بھی ہوشیار اور بیدار رہنا چاہیے اور اپنی اختلافی بات اور عمل کے ذریعہ معاشرے کی سیاسی فضا کو خراب و مکدر نہیں کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام کی مسلسل  و پیہم خدمت اور کوشش کو ایرانی عوام کا حق قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک بھر میں بہت زيادہ کام ہیں اور حکام کو انھیں انجام دینا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شمالی خراسان صوبے میں حالیہ پرجوش عوامی اجتماعات  اور جوانوں کے شوق و نشاط کو تمام مشکلات حل کرنے کی راہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اقتصادی پابندیوں اور دھمکیوں کے ذریعہ جو لوگ ایرانی قوم میں مایوسی اور افسردگی کی فضا پیدا کرنا چاہتے تھے  وہ  لوگوں کے پرجوش اور ولولہ انگیز اجتماعات کو ملاحظہ کریں  اور انقلاب اور انھیں ایران کے دفاع کے سلسلے میں  ایرانی قوم کے عزم و ارادہ سے عبرت حاصل کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکی اور غیر امریکی حکام  ہمیشہ اسلام اور نظام کے ساتھ ایرانی عوام کی مخالفت کا دم بھرتے ہیں بظاہر ایرانی قوم کو وہ ایرانی عوام کا حصہ نہیں سمجھتے اور ایک فرضی و خیالی موجود کو ایرانی عوام تصور کرتے ہیں،لیکن عوام یہی ہیں جنھوں نے حالیہ دنوں میں اپنی موجودگی کا شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ دشمن جھوٹ بول رہا ہے اور اس کے فیصلے جانبدارانہ  اور انصاف پر مبنی نہیں ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بعض اندرونی ٹربیون  کے مالکوں کو غافلانہ طور پر دشمن کی باتوں کی تکرار کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فرمایا: یہ لوگ خود تھک گئے ہیں لیکن کہتے ہیں کہ لوگ تھک گئے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام کو سفارش کرتے ہوئے فرمایا: لوگ، کام اور تلاش کے لئے آمادہ ہیں اور حکام کو چاہیے کہ وہ لوگوں کے کام کرنے کے لئے میدان کو آمادہ اور تیار کریں اور پھر دیکھیں کہ لوگ کتنی ہمت اور دلیری کے ساتھ کام انجام دیتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شیروان اور اس کے نواح کے مؤمن عوام کے پاک احساسات و جذبات، سیکڑوں شہید و جانباز، کئی ہزار بسیجی، مختلف اقوام کے باہمی اتحاد، فعال مذہبی، ثقافتی اور ورزشی  انجمنوں کو اس علاقہ کی نمایاں خصوصیات قرار دیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالی کے فضل سے اس علاقہ کے لوگ اور سرافراز نوجوان ، اپنے لئے اور ملک کے لئے بہترین اور درخشاں مستقبل بنائیں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شمالی خراسان صوبے اور شیروان اور اس کے مضافات کے لوگوں کی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بے روزگاری کی مشکل اہم مسئلہ ہے جسے  حکام کو تلاش و کوشش کے ذریعہ حل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صوبہ کے پرجوش و خروش اور با نشاط جوانوں کو منشیات کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: اس علاقہ کے شجاع ، بہادر اور باثقافت نوجوان  منشیات کا مقابلہ کرنے کے لئے پختہ عزم کے ساتھ حکام کا تعاون کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل شیروان کے امام جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین کوثری نے رہبر معظم کو خوش آمدید پیش کرتے ہوئےکہا:  شیروان (دارالمصلین ) کے عوام حالیہ 33 برسوں کی طرح  انقلاب اسلامی کے اعلی اہداف کے محقق ہونے کے سلسلے میں اپنی تلاش و کوشش جاری رکھیں گے۔

News ID 1720802

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha