مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روس میں ایران کے سفیر کاظم جلالی نے کہا ہے کہ تہران اور ماسکو کے درمیان فوجی و دفاعی تعلقات طے شدہ منصوبوں کے مطابق آگے بڑھ رہے ہیں، جبکہ دشمن اس تعاون کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایرانی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسلامی جمہوری ایران نے 12 روزہ جنگ میں اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کیا، جبکہ روس نے تین بیانات جاری کرکے اور سلامتی کونسل میں حمایت فراہم کرکے مؤثر سیاسی و سفارتی کردار ادا کیا۔
جلالی نے واضح کیا کہ ایران نے اسرائیلی جارحیت سے قبل روس سے S-400 میزائل سسٹم کی درخواست نہیں کی تھی۔ دیگر دفاعی تعاون منصوبے کے مطابق اور رازداری کے ساتھ جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان دفاعی معاہدے کی نوعیت بیلاروس یا شمالی کوریا کے ساتھ روس کے معاہدوں سے مختلف ہے اور مشترکہ دفاعی تجاویز ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے بعد مغرب کے رویے اور روس پر حالیہ پابندیوں نے دونوں ممالک کو مزید قریب کردیا ہے۔ دونوں یکطرفہ پالیسیوں کے مخالف ہیں اور کثیرالجہتی کے حامی ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران ہمیشہ مذاکرات کی میز پر موجود رہا ہے اور ایجنسی کے ساتھ تعاون کے فریم ورک کا احترام کرتا ہے، لیکن ایسے مذاکرات قبول نہیں کرتا جو اپنی رائے مسلط کرنے یا سرنڈر کی طرف لے جائیں۔
جلالی نے مزید کہا کہ ایران شام کو دوست اور بھائی سمجھتا ہے اور دمشق کے ساتھ تعلقات حکومت کے فیصلوں کے مطابق اور روس کے ساتھ قریبی مشاورت کے ذریعے آگے بڑھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور موجودہ روس اپنے تعلقات کے لیے نئے فریم ورک تشکیل دے رہے ہیں اور عوامی سفارت کاری، عوامی روابط اور نجی شعبے کے تعلقات کو بڑھا کر اعتماد قائم کرنا ضروری ہے۔
آپ کا تبصرہ