11 نومبر، 2025، 2:43 PM

عراق پارلیمانی انتخابات؛ سیاسی جماعتوں میں کانٹے کا مقابلہ

عراق پارلیمانی انتخابات؛ سیاسی جماعتوں میں کانٹے کا مقابلہ

انتخابی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اصل مقابلہ سودانی اور مالکی کے درمیان ہے۔ سودانی معتدل شیعہ گروہوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ مالکی اپنے روایتی ووٹ بینک پر انحصار کر رہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق میں صدام حسین کے سقوط کے بعد چھٹی پارلیمانی انتخابات آج منگل (11 نومبر) کو شروع ہو گئے ہیں۔ اس بار 7800 سے زائد امیدوار 329 نشستوں کے لیے میدان میں ہیں، لیکن سب کی نظریں محمد شیاع السودانی اور نوری المالکی پر مرکوز ہیں۔  

انتخابات کے پہلے مرحلے میں، جو سکیورٹی فورسز کے لیے مخصوص تھا، ایک ملین 313 ہزار ووٹروں میں سے 82 فیصد نے حصہ لیا۔ انتخابی کمیشن نے اعلان کیا کہ ووٹنگ کا عمل شفاف اور پرسکون رہا، دستی اور الیکٹرانک گنتی میں مکمل مطابقت تھی اور کوئی خلاف ورزی ریکارڈ نہیں ہوئی۔  

محمد شیاع السودانی، وزیر اعظم اور گروہ "الإعمار والتنمية" کے سربراہ، اور نوری المالکی، "دولت القانون" گروپ کے رہنما، نے فوجی اور سکیورٹی اہلکاروں کی بھرپور شرکت پر شکریہ ادا کیا۔  

اس بار 31 سیاسی اتحاد، 38 آزاد جماعتیں اور 79 انفرادی امیدوار مقابلے میں ہیں۔ مبصرین کے مطابق، نتائج عراق کے عوام کے رجحانات کو ظاہر کر سکتے ہیں، خاص طور پر خطے کی صورتحال اور "طوفان الاقصی" آپریشن کے بعد۔  

انتخابی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اصل مقابلہ سودانی اور مالکی کے درمیان ہے۔ سودانی معتدل شیعہ گروہوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ مالکی اپنے روایتی ووٹ بینک پر انحصار کر رہے ہیں۔  

شیعہ اتحاد مندرجہ ذیل ہیں:  

1۔ الإعمار والتنمية (محمد شیاع السودانی) تقریباً 500 امیدواروں کے ساتھ، اقتصادی ترقی اور بنیادی ڈھانچے پر زور۔  

2۔ دولت القانون (نوری المالکی) تقریباً 400 امیدواروں کے ساتھ، شیعہ قوم پرستی اور ریاستی اداروں کی تقویت پر توجہ۔  

الصادقون (قیس الخزعلی) تقریباً 200 امیدوار، مزاحمتی نظریہ اور داعش کے خلاف کردار۔  

حکمت ملی (عمار حکیم) تقریباً 300 امیدوار، اصلاحات اور ترقی پر زور لیکن داخلی اختلافات۔  

الفتح (هادی العامری) تقریباً 300 امیدوار، عسکری پس منظر اور سلامتی پر زور۔  

تحریک حقوق (کتائب حزب اللہ کے قریب) مزاحمت اور سماجی انصاف پر توجہ۔  

علاوہ ازیں چھوٹے اتحاد جیسے "حرکة الوفاء"، "تحالف نصرة المستضعفین" اور "ائتلاف بناء الدولة" بھی فعال ہیں۔ جبکہ مقتدی صدر کی صدر تحریک نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے۔ 

اہل سنت میں مقابلہ "السيادة" (خمیس الخنجر) اور "تقدم" (محمد الحلبوسی) کے درمیان ہے، جبکہ "تحالف العزم" اور "تحالف الحسم الوطنی" بھی شامل ہیں۔ کردوں میں مقابلہ "کردستان ڈیموکریٹک پارٹی" (مسعود بارزانی) اور "کردستان نیشنل یونین" (بافل طالبانی) کے درمیان جاری ہے۔  

ایک نمایاں پہلو نوجوان امیدواروں کی بڑی تعداد ہے، تقریباً 40 فیصد امیدوار 40 سال سے کم عمر کے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ ابتدائی نتائج بدھ کو جاری کیے جائیں گے۔

News ID 1936423

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha